بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے نہیں نکلتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے جب تک کہ (عید گاہ سے) واپس نہ آ جاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1756]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ عیدالفطر کے دن نماز عید سے پہلے کچھ کھانا، اور عیدالاضحی کے دن بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت ہے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے، البتہ کھجور یا چھوہارے کھا کر جانا مسنون ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن طاق کھجوریں کھا کر عیدگاہ جایا کرتے تھے۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 388
´نماز عیدین کا بیان` سیدنا ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر کے لئے کچھ نہ کچھ کھائے بغیر نہ نکلتے تھے البتہ عید قربان (عید الاضحی) کے دن جب تک نماز ادا نہ فرما لیتے کچھ تناول نہ فرماتے تھے۔ اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 388»
تخریج: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الأكل يوم الفطر قبل الخروج، حديث:542، وقال: غريب، وابن حبان (الموارد)، حديث:593، وأحمد:5 /353.»
تشریح: 1. یہ حدیث بتاتی ہے کہ عید الفطر کے روز نماز سے پہلے کچھ کھانا اور عید قربان کے روز بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ 2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے‘ البتہ کھجوروں‘ چھواروں کو مسنون سمجھ کر کھائے تو سونے پہ سہاگا ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 388
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 542
´عیدالفطر کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔` بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 542]
اردو حاشہ: 1؎: بر صغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کرعید گاہ جاتے ہیں، اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں، اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ ”عیدالفطر“ اور سوئیاں لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں، جیسے عیدالاضحی میں ”گوشت“، اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 542