الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


بلوغ المرام
كتاب الصلاة
نماز کے احکام
14. باب صلاة العيدين
14. نماز عیدین کا بیان
حدیث نمبر: 388
وعن ابن بريدة عن أبيه رضي الله عنهما قال: كان النبي صلى الله عليه وآله وسلم لا يخرج يوم الفطر حتى يطعم ولا يطعم يوم الأضحى حتى يصلي. رواه أحمد والترمذي وصححه ابن حبان.
سیدنا ابن بریدہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر کے لئے کچھ نہ کچھ کھائے بغیر نہ نکلتے تھے البتہ عید قربان (عید الاضحی) کے دن جب تک نماز ادا نہ فرما لیتے کچھ تناول نہ فرماتے تھے۔
اسے احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے اور ابن حبان نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/حدیث: 388]
تخریج الحدیث: «أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الأكل يوم الفطر قبل الخروج، حديث:542، وقال: غريب، وابن حبان (الموارد)، حديث:593، وأحمد:5 /353.»

   جامع الترمذيلا يخرج يوم الفطر حتى يطعم لا يطعم يوم الأضحى حتى يصلي
   سنن ابن ماجهلا يخرج يوم الفطر حتى يأكل كان لا يأكل يوم النحر حتى يرجع
   بلوغ المراملا يخرج يوم الفطر حتى يطعم ولا يطعم يوم الاضحى حتى يصلي

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 388 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 388  
تخریج:
«أخرجه الترمذي، أبواب الصلاة، باب ما جاء في الأكل يوم الفطر قبل الخروج، حديث:542، وقال: غريب، وابن حبان (الموارد)، حديث:593، وأحمد:5 /353.»
تشریح:
1. یہ حدیث بتاتی ہے کہ عید الفطر کے روز نماز سے پہلے کچھ کھانا اور عید قربان کے روز بغیر کچھ کھائے نماز ادا کرنا سنت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔
2. اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کھانے میں کسی خاص چیز کی ہدایت نہیں ہے‘ البتہ کھجوروں‘ چھواروں کو مسنون سمجھ کر کھائے تو سونے پہ سہاگا ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 388   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1756  
´عیدالفطر کے دن عیدگاہ جانے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کہ کچھ کھا نہ لیتے نہیں نکلتے اور عید الاضحی کے دن نہیں کھاتے جب تک کہ (عید گاہ سے) واپس نہ آ جاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1756]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے دن نما ز سے پہلے کھانا نہ کھانا مسنون ہے۔

(2)
عوام اس اجتناب کو روزہ کہہ دیتے ہیں یہ غلط ہے عید کے دن روزہ ر کھنا جائز ہے، نہ نماز عید سے پہلے کھانا کھانے سے اجتنا ب کو روزہ ہی کہا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1756   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 542  
´عیدالفطر کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان۔`
بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔ [سنن ترمذي/أبواب العيدين/حدیث: 542]
اردو حاشہ:
1؎:
بر صغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کرعید گاہ جاتے ہیں،
اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں،
اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ عیدالفطر اور سوئیاں لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں،
جیسے عیدالاضحی میں گوشت،
اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 542