الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
18. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ
18. باب: روزہ دار کے پچھنا لگوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1681
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، أَنْبَأَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ شَدَّادَ بْنَ أَوْسٍ بَيْنَمَا هُوَ يَمْشِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَقِيعِ، فَمَرَّ عَلَى رَجُلٍ يَحْتَجِمُ بَعْدَ مَا مَضَى مِنَ الشَّهْرِ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ".
ابوقلابہ سے روایت ہے کہ شداد بن اوس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بقیع میں چل رہے تھے کہ اسی دوران آپ ایک شخص کے پاس سے گزرے جو چاند کی اٹھارہویں رات گزر جانے کے بعد پچھنا لگوا رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پچھنا لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ گیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1681]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصوم 28 (2368)، (تحفة الأشراف: 4823)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/123، 124، 125)، سنن الدارمی/الصوم 26 (1771) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں یحییٰ بن أبی کثیر مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، لیکن سابقہ حدیث تقویت پاکر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 4/68/70 و صحیح أبی داود: 2050- 2051)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داودأفطر الحاجم والمحجوم
   سنن ابن ماجهأفطر الحاجم والمحجوم
   بلوغ المرام‏‏‏‏افطر الحاجم والمحجوم