ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بیمار ہو کر مرا وہ شہید مرا، اور وہ قبر کے فتنہ سے بچایا جائے گا، صبح و شام جنت سے اس کو روزی ملے گی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1615]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14627، ومصباح الزجاجة: 588)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/404) (ضعیف جدا)» (اس کی سند میں ابراہیم بن محمد سخت ضعیف ہیں، اور حدیث کو ابن الجوزی نے موضوعات میں ذکر کیا ہے)
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف جدًا إبراهيم الأسلمي: متروك و قيل: أنه كان يتبرأ من ھذا الحديث انوار الصحيفه، صفحه نمبر 437
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1615
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: اس روایت کی سند میں ایک راوی ابن جریج ہے۔ اس سے غلطی ہوئی ہے یا ابراہیم بن محمد بن ابو عطاء نے غلطی کی ہے۔ اس لئے یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ صحیح نہیں ہے۔ اصل میں یہ فضیلت جہاد کے موقع پر سرحدوں کی حفاظت کرنے والے کےلئے ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا۔ ایک دن رات سرحد پرٹھرنا ایک مہینے کے روزوں اور قیام سے بہتر ہے۔ اور اگر وہ (محاذ پر ٹھرنے کے دوران میں) فوت ہوگیا تو اس کا وہ عمل جاری رہے گا۔ جو وہ کرتا تھا۔ (اس عمل کا ثواب مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا۔) اور اس کا رزق اسے ملتا رہے گا۔ اور وہ آزمائش سے محفوظ رہے گا۔ (صحیح مسلم، الإمارۃ، باب فضل الرباط فی سبیل اللہ عزوجل، حدیث: 163)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1615