1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
32. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْقَبْرِ
32. باب: (مردہ دفن ہو جائے تو) قبر پر نماز جنازہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1530
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَاتَ رَجُلٌ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَدَفَنُوهُ بِاللَّيْلِ، فَلَمَّا أَصْبَحَ أَعْلَمُوهُ، فَقَالَ:" مَا مَنَعَكُمْ أَنْ تُعْلِمُونِي"، قَالُوا: كَانَ اللَّيْلُ، وَكَانَتِ الظُّلْمَةُ فَكَرِهْنَا أَنْ نَشُقَّ عَلَيْكَ، فَأَتَى قَبْرَهُ فَصَلَّى عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک ایسے شخص کا انتقال ہو گیا، جس کی عیادت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، لوگوں نے اسے رات میں دفنا دیا، جب صبح ہوئی اور لوگوں نے (اس کی موت کے بارے میں) آپ کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں نے مجھے اطلاع کیوں نہیں دی؟ لوگوں نے کہا کہ رات تھی اور تاریکی تھی، ہم نے آپ کو تکلیف دینا اچھا نہیں سمجھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر کے پاس آئے، اور اس کی نماز جنازہ پڑھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1530]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 161 (857)، الجنائز5 (1247)، 54 (1321)، 55 (1322)، 59 (1326)، 66 (1336)، 69 (1340)، صحیح مسلم/الجنائز 23 (954)، سنن ابی داود/الجنائز 58 (3196)، سنن الترمذی/الجنائز 47 (1037)، سنن النسائی/الجنائز94 (2025، 2026)، (تحفة الأشراف: 5766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/224، 238، 338) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم

   صحيح البخاريما منعكم أن تعلموني قالوا كان الليل فكرهنا وكانت ظلمة أن نشق عليك فأتى قبره فصلى عليه
   سنن ابن ماجهما منعكم أن تعلموني قالوا كان الليل وكانت الظلمة فكرهنا أن نشق عليك فأتى قبره فصلى عليه