الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب الجنائز
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
24. بَابُ : مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ عَلَى الْجِنَازَةِ أَرْبَعًا
24. باب: نماز جنازہ میں چار تکبیرات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1502
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْإِيَاسِ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّى عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ، وَكَبَّرَ عَلَيْهِ أَرْبَعًا".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1502]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9828، ومصباح الزجاجة: 534) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس میں خالد بن ایاس ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
خالد بن إياس: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 432

   سنن ابن ماجهصلى على عثمان بن مظعون وكبر عليه أربعا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1502 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1502  
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے۔
لیکن اس میں بیان کردہ مسئلہ درست ہے کیونکہ دوسری صحیح احادیث سے اس کی تایئد ہوتی ہے۔
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلے کی دلیل کے طور پر حضرات نجاشی رحمۃ اللہ علیہ (شاہ حبشہ)
کی غائبانہ نماز جنازہ کاواقعہ ذکرفرمایا ہے۔
اس موقع پر نبی کریم ﷺ نے نماز جنازہ میں چار تکبیریں کہی تھیں۔
دیکھئے:(صحیح البخاري، الجنائز، باب التکبیر علی الجنازة أربعاً، حدیث: 1333)
سنن ابن ماجہ کی حدیث 1504 سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1502