الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابن ماجه
كتاب إقامة الصلاة والسنة
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
193. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي أَنَّ الصَّلاَةَ كَفَّارَةٌ
193. باب: نماز گناہوں کا کفارہ ہے۔
حدیث نمبر: 1396
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَظُنُّهُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُفْيَانَ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُمْ غَزَوْا غَزْوَةَ السُّلَاسِلِ، فَفَاتَهُمُ الْغَزْوُ، فَرَابَطُوا، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى مُعَاوِيَةَ، وَعِنْدَهُ أَبُو أَيُّوبَ، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ، فَقَالَ عَاصِمٌ: يَا أَبَا أَيُّوبَ ، فَاتَنَا الْغَزْوُ الْعَامَ، وَقَدْ أُخْبِرْنَا: أَنَّهُ مَنْ صَلَّى فِي الْمَسَاجِدِ الْأَرْبَعَةِ غُفِرَ لَهُ ذَنْبُهُ، فَقَالَ: يَا ابْنَ أَخِي، أَدُلُّكَ عَلَى أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ تَوَضَّأَ كَمَا أُمِرَ، وَصَلَّى كَمَا أُمِرَ، غُفِرَ لَهُ مَا قَدَّمَ مِنْ عَمَلٍ"، أَكَذَلِكَ يَا عُقْبَةُ ؟، قَالَ: نَعَمْ.
عاصم بن سفیان ثقفی سے روایت ہے کہ وہ لوگ غزوہ سلاسل میں گئے ۱؎، لڑائی نہیں ہوئی، ان لوگوں نے صرف مورچہ باندھا، پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس واپس لوٹ آئے، اس وقت ابوایوب انصاری اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما بھی ان کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، عاصم نے کہا: ابوایوب! اس سال ہم سے جہاد فوت ہو گیا، اور ہم سے بیان کیا گیا ہے کہ جو کوئی چاروں مسجدوں میں ۲؎ نماز پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے، ابوایوب نے کہا: میرے بھتیجے! کیا میں تمہیں اس سے آسان بات نہ بتاؤں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو کوئی وضو کرے جیسا حکم دیا گیا ہے، اور نماز پڑھے جس طرح حکم دیا گیا ہے، تو اس کے پچھلے گناہ بخش دئیے جائیں گے پوچھا: ایسے ہی ہے نا عقبہ؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1396]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطہارة 108 (144)، (تحفة الأشراف: 3462)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/423) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: غزوہ سلاسل: یہ وہ غزوہ نہیں ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ۸ ھ میں ہوا تھا یہ کوئی ایسا غزوہ تھا، جو معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں ہوا تھا۔ ۲؎: چاروں مسجدوں سے مراد: مسجدحرام، مسجد نبوی، مسجد اقصیٰ، اور مسجد قبا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجهمن توضأ كما أمر صلى كما أمر غفر له ما قدم من عمل

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1396 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1396  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ایک غزوہ ذات سلاسل 8 ہجری میں فتح مکہ سے پہلے ہوا تھا۔
یہ اور جنگ ہے جو ذات سلاسل کے نام سے مشہور ہے۔
یہ حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں واقع ہوئی۔

(2)
  سلاسل کا مطلب ریت کے ٹیلوں کا سلسلہ ہے۔
یہ دونوں جنگیں صحرائی علاقے میں واقعے ہونے کی وجہ سے ذات سلاسل کے نام سے معروف ہوئیں۔

(3)
۔
حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جنگ میں شریک نہ ہونا گناہ نہیں تھا۔
کیونکہ ہر جہاد میں کچھ لوگ شریک ہوتے ہیں اور کچھ ہنگامی حالات کے لئے یا کسی اور جنگ میں شریک ہونے کےلئے یا دوسرے فرائض انجام دینے کے لئے پیچھے رہتے ہیں۔
اس جنگ میں حضرت عاصم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیچھے رہ جانا شاید ان کی کسی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا ہوگا۔
کہ وہ ارادہ رکھنے کے باوجود شریک نہ ہوسکے ہوں گے۔
اس لئے انھوں نے اپنا ایک گناہ شمارکیا۔

(4)
چار مساجد سے مراد مسجد حرام مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد اقصیٰ اور مسجد قباء ہیں۔
جن کی زیارت کے لئے جانے کی تراغیب احادیث میں مروی ہے۔

(5)
حکم کے مطابق وضو اور نماز سے مراد اچھی طرح آداب وسنن کو ملحوظ رکھتے ہوئے وضو کرنا اور نماز پڑھنا، نماز میں توجہ اور خشوع خضوع کا اہتمام کرنا ہے۔
یعنی بہترین اندازسے وضو کرکے بہترین انداز سے نماز ادا کی جائے۔

(6)
سنت کے مطابق وضو اور نماز اتنا بڑا عمل ہے۔
کہ اس سے بعض بڑے گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1396