سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے والد شہید ہو گئے اور انہوں نے سات لڑکیاں چھوڑیں یا (راوی نے کہا کہ) نو لڑکیاں چنانچہ میں نے ایک پہلے کی شادی شدہ عورت سے نکاح کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا جابر تم نے شادی کی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں فرمایا کنواری سے کی ہے یا بیاہی سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیاہی سے فرمایا تم نے کسی کنواری لڑکی سے شادی کیوں نہ کی؟ تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی تم اس کے ساتھ ہنسی مذاق کرتے اور وہ تمہارے ساتھ ہنسی کرتی حضرت جابر نے بیان کیا کہ اس پر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میرے والد عبداللہ رضی اللہ عنہ شہید ہو گئے اور انہوں نے کئی لڑکیاں چھوڑی ہیں اس لیے میں نے یہ پسند نہیں کیا کہ ان کے پاس ان ہی جیسی لڑکی بیاہ لاؤں اس لئے میں نے ایک ایسی عورت سے شادی کی ہے جو ان کی دیکھ بھال کر سکے اور ان کی اصلاح کا خیال رکھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا اللہ تعالی تمہیں برکت دے یا (راوی کو شک تھا) اللہ تم کو خیر عطا کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 930]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 69 كتاب النفقات: 12 باب عون المرأة زوجها في ولده»