سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد (تبوک) میں تھا جب ہم واپس ہو رہے تھے تو میں اپنے سست رفتار اونٹ کو تیز چلانے کی کوشش کر رہا تھا اتنے میں میرے پیچھے سے ایک سوار میرے قریب آئے میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے آپ نے فرمایا جلدی کیوں کر رہے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے آپ نے دریافت فرمایا کنواری عورت سے تم نے شادی کی ہے یا بیوہ سے؟ میں نے عرض کیا کہ بیوہ سے۔ آپ نے اس پر فرمایا کنواری سے کیوں نہ کی تم اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ تمہارے ساتھ کھیلتی۔ سیّدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر جب ہم (مدینہ) پہنچے تو ہم نے چاہا کہ شہر میں داخل ہو جائیں لیکن آپ نے فرمایا ٹھہر جاؤ رات ہو جائے پھر داخل ہونا تا کہ تمہاری بیویاں جو پراگندہ بال ہیں وہ کنگھی چوٹی کر لیں اور جن کے خاوند غائب تھے وہ زیر ناف بال صاف کر لیں اور اسی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ الکیس الکیس یعنی اے جابر جب تو گھر پہنے تو خوب کیس کرنا (امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کیس کا یہی مطلب ہے کہ اولاد ہونے کی خواہش کرنا)۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الرضاع/حدیث: 931]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 121 باب طلب الولد»