397. باب جواز الطواف على بعير وغيره، واستلام الحجر بمحجن ونحوه للراكب
397. باب: سواری پر طواف کرنا جائز ہے اور حجر اسود کو چھڑی سے چھوا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 800
800 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر اپنی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ حجر اسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی کو چومتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 58 باب استلام الركن بالمحجن»
وضاحت: جمہور علماء کا قول یہ ہے کہ حجر اسود کو منہ لگا کر چومنا چاہیے۔ اگر یہ نہ ہو سکے تو ہاتھ لگا کر ہاتھ کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو لکڑی لگا کر اس کو چوم لے۔ اگر یہ بھی نہ ہو سکے تو جب حجر اسود کے سامنے سے گزرے تو اپنے ہاتھوں سے اس کی طرف اشارہ کرکے اس کو چوم لے۔(راز)