1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
397. باب جواز الطواف على بعير وغيره، واستلام الحجر بمحجن ونحوه للراكب
397. باب: سواری پر طواف کرنا جائز ہے اور حجر اسود کو چھڑی سے چھوا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 801
801 صحيح حديث أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنِّي أَشْتَكِي؛ قَالَ: طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ فَطُفْتُ، وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (حجتہ الوداع میں) اپنی بیماری کا شکوہ کیا (میں نے کہا کہ میں پیدل طواف نہیں کر سکتی) تو آپ نے فرمایا کہ لوگوں کے پیچھے رہ اور سوار ہو کر طواف کر پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بیت اللہ کے قریب نماز میں آیت والطور و کتاب مسطور کی تلاوت کر رہے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 78 باب إدخال البعير في المسجد للعلة»