1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
396. باب استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف
396. باب: طواف میں حجر اسود کو بوسہ دینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 799
799 صحيح حديث عُمَرَ رضي الله عنه، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ، وَلَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَبِّلَكَ مَا قَبَّلْتكَ
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا اور فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 50 باب ما ذكر في الحجر الأسود»

وضاحت: اس روایت سے یہ واضح ہے کہ قبروں کی چوکھٹ چومنا یا قبروں کی زمین چومنا یا خود قبر کو چومنا یہ سب کام ناجائز ہیں۔ اور جاہلوں نے نکالے ہیں اور شرک ہیں۔ کیونکہ جن کی قبروں کو چومتے ہیں ان کو اپنے نفع نقصان کا مالک گردانتے ہیں اور ان کی دہائی دیتے ہیں اور ان سے مرادیں مانگتے ہیں۔ لہٰذا شرک ہونے میں کیا کلام ہے؟ اگر کوئی خالص محبت سے چومے تو یہ بھی غلط اور بدعت ہو گا۔(راز) (بلکہ شرک کے دروازے کھولنے کے مترادف ہو گا)