1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
376. باب بيان وجوه الإحرام وأنه يجوز إِفراد الحج والتمتع والقران وجواز إِدخال الحج على العمرة، ومتى يحل القارن من نسكه
376. باب: احرام کی قسموں کا بیان حج مفرد۔ تمتع اور قران اور عمرے کے ساتھ حج کو شامل کیا جا سکتا ہے اور قارن کے حلال ہونے کا وقت
حدیث نمبر: 759
759 صحيح حديث عَائِشَةَ، خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلاَ نُرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ أَنْ يَحِلَّ، فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ قَالَتْ عَائِشَةُ، فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ: وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ قُلْتُ: لاَ قَالَ: فَاذْهَبِى مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَهِلِّى بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ صَفِيَّةُ: مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَهُمْ قَالَ: عَقْرَى حَلْقَى أَوَ مَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ قَالَتْ، قُلْتُ: بَلَى قَالَ: لاَ بَأْسَ، انْفِرِى قَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهُوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ہم حج کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے ہماری نیت حج کے سوا اور کچھ نہ تھی جب ہم مکہ پہنچے تو (اور لوگوں نے) بیت اللہ کا طواف کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا کہ جو قربانی اپنے ساتھ نہ لایا ہو وہ حلال ہو جائے چنانچہ جن کے پاس ہدی نہ تھی وہ حلال ہو گئے (افعال عمرہ کے بعد) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ہدی نہیں لے گئی تھیں اس لئے انہوں نے بھی احرام کھول ڈالے سیدہ عائشہ نے کہا کہ میں حائضہ ہو گئی تھی اس لئے میں بیت اللہ کا طواف نہ کر سکی (یعنی عمرہ چھوٹ گیا اور حج کرتی چلی گئی) جب محصب کی رات آئی میں نے کہا یا رسول اللہ اور لوگ تو حج اور عمرہ دونوں کر کے واپس ہو رہے ہیں لیکن میں صرف حج کر سکی ہوں اس پر آپ نے پوچھا کیا جب ہم مکہ آئے تھے تو تم طواف نہ کر سکی تھیں؟ میں نے کہا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم تک چلی جا اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ (پھر عمرہ ادا کر) ہم لوگ تمہارا فلاں جگہ انتظار کریں گے اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ معلوم ہوتا ہے میں بھی آپ لوگوں کو روکنے کا سبب بن جاؤں گی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سر منڈی کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا تھا؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں میں تو طواف کر چکی ہوں آپ نے فرمایا پھر کوئی حرج نہیں چل کوچ کر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ پھر میری ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ مکہ سے جاتے ہوئے اوپر کے حصہ پر چڑھ رہے تھے اور میں نشیب میں اتر رہی تھی یا یہ کہا کہ میں اوپر چڑھ رہی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس چڑھاؤ کے بعد اتر رہے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 759]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 34 باب التمتع والإقران والإفراد بالحج وفسخ الحج لمن لم يكن معه هدي»