سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین میں جب قبیلہ ہوازن سے جنگ شروع ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دس ہزار فوج تھی قریش کے وہ لوگ بھی ساتھ تھے جنہیں فتح مکہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوڑ دیا تھا پھر سب نے پیٹھ پھیر لی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اے انصاریو انہوں نے جواب دیا کہ ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ آپ کے ہر حکم کی تعمیل کے لئے ہم حاضر ہیں ہم آپ کے سامنے ہیں پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے اتر گئے اور فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں پھر مشرکین کو شکست ہو گئی جن لوگوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے بعد چھوڑ دیا تھا اور مہاجرین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا لیکن انصار کو کچھ نہیں دیا اس پر انصار نے اپنے غم کا اظہار کیا تو آپ نے بلایا اور ایک خیمہ میں جمع کیا پھر فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ دوسرے لوگ بکری اور اونٹ اپنے ساتھ لے جائیں اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ساتھ لے جاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں چلیں اور انصار دوسری گھاٹی میں چلیں تو میں انصار کی گھاٹی میں چلنا پسند کروں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 635]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 56 باب غزوة الطائف»