1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
321. باب إِعطاء المؤلفة قلوبهم على الإسلام وتصبر من قوى إِيمانه
321. باب: تالیف قلب کے لیے دینے اور قوی الایمان والوں کے صبر کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 634
634 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ، وأَعْطَى قُرَيْشًا: وَاللهِ إِنَّ هذَا لَهُوَ الْعَجَبُ، إِنَّ سُيُوفَنَا تَقْطُرُ مِنْ دِمَاءِ قُرَيْشٍ، وَغَنَائِمُنَا تَرَدُّ عَلَيْهِمْ فَبَلَغَ ذلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا الأَنْصَارَ قَالَ، فَقَالَ: مَا الَّذِي بَلَغَنِي عَنْكُمْ وَكَانُوا لاَ يَكْذِبُونَ فَقَالُوا: هُوَ الَّذِي بَلَغَكَ قَالَ: أَوَ لاَ تَرْضَوْنَ أَنْ يَرْجِعَ النَّاسُ بِالْغَنَائِمِ إِلَى بيُوتِهِمْ، وَتَرْجِعُونَ بِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بُيُوتِكُمْ لَوْ سَلَكَتِ الأَنْصَارُ وَادِيًا أَوْ شِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الأَنْصَارِ أَوْ شِعْبَهمْ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح مکہ کے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو غزوہ حنین کی غنیمت کا سارا مال دے دیا تو بعض نوجوان انصاریوں نے کہا (اللہ کی قسم) یہ تو عجیب بات ہے ابھی ہماری تلواروں سے قریش کا خون ٹپک رہا ہے اور ہمارا حاصل کیا ہوا مال غنیمت صرف انہیں دیا جا رہا ہے اس کی خبر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو آپ نے انصار کو بلایا سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو خبر مجھے ملی ہے کیا وہ صحیح ہے؟ انصار لوگ جھوٹ نہیں بولتے تھے انہوں نے عرض کر دیا کہ آپ کو صحیح اطلاع ملی ہے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم اس سے خوش اور راضی نہیں ہو کہ جب سب لوگ غنیمت کا مال لے کر اپنے گھروں کو واپس ہوں گے تو تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لئے اپنے گھروں کو جاؤ گے؟ انصار جس نالے یا گھاٹی میں چلیں گے تو میں بھی اسی نالے یا گھاٹی میں چلوں گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 634]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 1 باب مناقب الأنصار»