سیّدنا ابو ذرغفاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک روز میں رات کے وقت باہر نکلا تو دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تنہا چل رہے تھے اور آپ کے ساتھ کوئی بھی نہ تھا سیّدنا ابوذر کہتے ہیں کہ اس سے میں سمجھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے پسند نہیں فرمائیں گے کہ آپ کے ساتھ اس وقت کوئی رہے اس لئے میں چاند کے سائے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلنے لگا اس کے بعد آپ مڑے تو مجھے دیکھا اور دریافت فرمایا کون ہے؟ میں نے عرض کیا: ابوذر! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے۔ آپ نے فرمایا ابوذر یہاں آؤ۔ بیان کیا کہ پھر میں تھوڑی دیر تک آپ کے ساتھ چلتا رہا اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ جو لوگ (دنیا میں) زیادہ مال و دولت جمع کئے ہوئے ہیں قیامت کے دن وہی خسارے میں ہوں گے سوائے ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور انہوں نے اسے دائیں بائیں آگے پیچھے خرچ کیا ہو اور اسے بھلے کاموں میں لگایا ہو (سیّدنا ابوذر نے) بیان کیا کہ پھر میں تھوڑی دیر تک میں آپ کے ساتھ چلتا رہا آپ نے فرمایا کہ یہاں بیٹھ جاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک ہموار زمین پر بٹھا دیا جس کے چاروں طرف پتھر تھے اور فرمایا کہ یہاں اس وقت تک بیٹھے رہو جب تک میں تمہارے پاس لوٹ کے آؤں پھر آپ پتھریلی زمین کی طرف چلے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے آپ وہاں رہے اور دیر تک وہیں رہے پھر میں نے آپ سے سنا آپ یہ کہتے ہوئے تشریف لا رہے تھے چاہے چوری کی ہو چاہے زنا کیا ہو۔ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو مجھ سے صبر نہیں ہو سکا اور میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی اللہ آپ پر مجھے قربان کرے اس پتھریلی زمین کے کنارے آپ کس سے باتیں کر رہے تھے میں نے تو کسی دوسرے کو آپ سے بات کرتے نہیں دیکھا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جبریل علیہ السلام تھے پتھریلی زمین (حرہ) کے کنارے وہ مجھ سے ملے اور کہا کہ اپنی امت کو خوش خبری سنا دو کہ جو بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا میں نے عرض کیا اے جبریل خواہ اس نے چوری کی ہو اور زنا کیا ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پھر عرض کیا خواہ اس نے چوری کی ہو زنا کیا ہو؟ جبریل نے کہا ہاں خواہ اس نے شراب ہی پی ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 578]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 13 باب المكثرون هم المقلون»