سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رات کے وقت مدینہ منورہ کی کالی پتھروں والی زمین پر چل رہا تھا کہ احد پہاڑ دکھائی دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر مجھے پسند نہیں کہ اگر احد پہاڑ کے برابر بھی میرے پاس سونا ہو اور مجھ پر ایک رات بھی اس طرح گذر جائے یا تین رات کہ اس میں سے ایک دینار بھی میرے پاس باقی بچے سوائے اس کے جو میں قرض کی ادائیگی کے لئے محفوظ رکھ لوں میں اس سارے سونے کو اللہ کی مخلوق میں اس اس طرح تقسیم کر دوں گا سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کی کیفیت ہمیں اپنے ہاتھ سے لپ بھر کر دکھائی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوذر میں نے عرض کیا لبیک و سعدیک یا رسول اللہ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیادہ جمع کرنے والے ہی (ثواب کی حیثیت سے) کم حاصل کرنے والے ہوں گے سوائے اس کے جو اللہ کے بندوں پر مال اس اس طرح یعنی کثرت کے ساتھ خرچ کرے پھر فرمایا یہیں ٹھہرے رہو ابوذر یہاں سے اس وقت تک نہ ہٹنا جب تک میں واپس نہ آ جاؤں پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے اور نظروں سے اوجھل ہو گئے اس کے بعد میں نے آواز سنی اور مجھے خطرہ ہوا کہ کہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی پریشانی نہ پیش گئی ہو اس لئے میں نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کے لئے) جانا چاہا لیکن فورا ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آیا کہ یہاں سے نہ ہٹنا چنانچہ میں وہیں رک گیا (جب آپ تشریف لائے تو) میں نے عرض کی میں نے آواز سنی تھی اور مجھے خطرہ ہو گیا تھا کہ کہیں آپ کو کوئی پریشانی نہ پیش آ جائے پھر مجھے آپ کا ارشاد یاد آیا اس لئے میں یہیں ٹھہر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جبریل علیہ السلام تھے میرے پاس آئے تھے اور مجھے خبر دی ہے کہ میری امت کا جو شخص بھی اس حال میں مرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو وہ جنت میں جائے گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ اگرچہ اس نے زنا اور چوری کی ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں اگر اس نے زنا اور چوری بھی کی ہو) [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 577]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 3 باب من أجاب بلبيك وسعديك»