1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الزكاة
کتاب: زکوٰۃ کا بیان
288. باب في الكنازين للأَموال والتغليظ عليهم
288. باب: مال جمع کرنے والوں پر سختی کا بیان
حدیث نمبر: 579
579 صحيح حديث أَبِي ذَرٍّ عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى مَلإٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالْهَيْئَةِ، حَتَّى قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بَشِّرِ الْكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ثُمَّ يُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفِهِ، وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ يَتَزَلْزَلُ ثُمَّ وَلَّى فَجَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، وَأَنَا لاَ أَدْرِي مَنْ هُوَ؛ فَقُلْتُ لَهُ: لاَ أُرَى الْقَوْمَ إِلاَّ قَدْ كَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ، قَالَ: إِنَّهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئًا، قَالَ لِي خَلِيلِي قَالَ: قُلْتُ مَنْ خَلِيلُكَ قَالَ: النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ أَتُبْصِرُ أُحُدًا قَالَ: فَنَظَرْتُ إِلَى الشَّمْسِ مَا بَقِيَ مِنَ النَّهَارِ، وَأَنَا أُرَى أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يرْسِلُنِي فِي حَاجَةٍ لَهُ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي مِثْلَ أُحُدٍ ذَهَبًا أُنْفِقُهُ كُلَّهُ إِلاَّ ثَلاَثَةَ دَنَانِيرَ وَإِنَّ هؤُلاَءِ لاَ يَعْقِلُونَ، إِنَّمَا يَجْمَعُونَ الدُّنْيَا، لاَ وَاللهِ لاَ أَسْأَلُهُمْ دُنْيَا، وَلاَ أَسْتَفْتِيهِمْ عَنْ دِينٍ حَتَّى أَلْقَى اللهَ
سیّدنا احنف بن قیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں قریش کی ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا اتنے میں سخت بال موٹے کپڑے اور موٹی جھوٹی حالت میں ایک شخص آیا اور کھڑے ہو کر سلام کیا اور کہا کہ خزانہ جمع کرنے والوں کو اس پتھر کی بشارت ہو جو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور ان کی چھاتی کی بھٹنی پر رکھ دیا جائے گا جو کندھے کی طرف سے پار ہو جائے گا اور کندھے کی پتلی ہڈی پر رکھا جائے گا تو سینے کی طرف پار ہو جائے گا اس طرح وہ پتھر برابر ڈھلکتا رہے گا یہ کہہ کر وہ صاحب چلے گئے اور ایک ستون کے پاس ٹیک لگا کر بیٹھ گئے میں بھی ان کے ساتھ چلا اور ان کے قریب بیٹھ گیا اب تک مجھے یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ صاحب کون ہیں میں نے ان سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کی بات قوم نے پسند نہیں کی انہوں نے کہا یہ سب تو بے وقوف ہیں مجھ سے میرے خلیل نے کہا تھا (میں نے پوچھا کہ آپ کے خلیل کون ہیں؟ جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) اے ابوذر کیا احد پہاڑ تو دیکھتا ہے؟ سیّدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کا بیان تھا کہ اس وقت میں نے سورج کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا کہ کتنا دن ابھی باقی ہے کیونکہ مجھے (آپ کی بات سے) یہ خیال گذرا کہ آپ اپنے کسی کام کے لئے مجھے بھیجیں گے میں نے جواب دیا کہ جی ہاں (احد پہاڑ میں نے دیکھا ہے) آپ نے فرمایا کہ اگر میرے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو تو میں اس کے سوا پسند نہیں کرتا کہ صرف تین دینار بچا کر باقی تمام کا تمام (اللہ کے راستے میں) دے ڈالوں (ابوذر رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا کہ) ان لوگوں کو کچھ معلوم نہیں یہ دنیا جمع کرنے کی فکر کرتے ہیں ہرگز نہیں خدا کی قسم نہ میں ان کی دنیا ان سے مانگتا ہوں اور نہ دین کا کوئی مسئلہ ان سے پوچھتا ہوں تا آنکہ میں اللہ تعالیٰ سے جا ملوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الزكاة/حدیث: 579]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 4 باب ما أدى زكاته فليس بكنز»