1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے مسائل
276. باب ما جاء في مستريح ومستراح منه
276. باب: مستریح اور مستراح کے بارے جو وارد ہوا، اس کا بیان
حدیث نمبر: 554
554 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ الأَنْصَارِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ: مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَراحٌ مِنْهُ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ قَالَ: الْعَبْدُ الْمُؤمِنُ يَسْتَريحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَأَذَاهَا إِلَى رَحْمَةِ اللهِ، وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَريحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلاَدُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ
سیّدنا ابوقتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے لوگ ایک جنازہ لے کر گذرے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے آرام مل گیا یا اس سے آرام مل گیا صحابہ کرامرضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ مستریح اورمستر منہ کا کیا مطلب ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مومن بندہ دنیا کی مشقتوں اور تکلیفوں سے اللہ کی رحمت میں نجات پا جاتا ہے وہ مستریح ہے اور مستراح منہ وہ ہے کہ فاجر بندے سے اللہ کے بندے شہر درخت اور چوپائے سب آرام پا جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 554]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 81 كتاب الرقاق: 42 باب سكرات الموت»