1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الجنائز
کتاب: جنازے کے مسائل
275. باب فيمن يثنى عليه خير أو شر من الموتى
275. باب: میت کی اچھائی اور برائی بیان کرنا
حدیث نمبر: 553
553 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، قَالَ: مَرُّوا بِجَنَازَةٍ فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَجَبَتْ ثُمَّ مَرُّوا بِأُخْرى فَأَثْنَوْا عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ: وَجَبَتْ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضي الله عنه، مَا وَجَبَتْ قَالَ: هذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ خَيْرًا فَوَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ، وَهذَا أَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِ شَرًّا فَوَجَبَتْ لَهُ النَّارُ، أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللهِ فِي الأَرْضِ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ صحابہ کا گذر ایک جنازے پر ہوا لوگ اس کی تعریف کرنے لگے (کہ کیا اچھا آدمی تھا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کہ واجب ہو گئی پھر دوسرے جنازہ کا گذر ہوا تو لوگ اس کی برائی کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ واجب ہو گئی اس پر سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ کیا چیز واجب ہو گئی؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس میت کی تم لوگوں نے تعریف کی ہے اس کے لئے تو جنت واجب ہو گئی اور جس کی تم نے برائی کی ہے اس کے لئے دوزخ واجب ہو گئی تم لوگ زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجنائز/حدیث: 553]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 86 باب ثناء الناس على الميت»

وضاحت: وجوب سے مراد ثبوت ہے۔ یعنی وہ صحت وقوع میں وجوب کی طرح ہے حقیقت میں اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب نہیں۔ بلکہ ثواب عطا کرنا اس کا فضل ہے اور سزا اور عذاب دینا اس کا عدل۔وہ جو بھی کرتا ہے اس سے پوچھا نہیں جائے گا۔(مرتبؒ)