سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمار ہو گئے تھے تو سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ کو نماز کی خبر دینے آئے آپ نے فرمایا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے نماز پڑھانے کے لئے کہو میں نے کہا یا رسول اللہ ابوبکر ایک نرم دل آدمی ہیں اور جب بھی وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے لوگوں کو (شدت گریہ کی وجہ سے) آواز نہیں سنا سکیں گے اس لئے اگر آپ عمر سے کہتے تو بہتر تھا آپ نے فرمایا کہ ابوبکر سے نماز پڑھانے کے لئے کہو پھر میں نے حفصہ سے کہا تم کہو کہ ابوبکر نرم دل آدمی ہیں اور اگر وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوئے تو لوگوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکیں گے اس لئے اگر عمر سے کہیں تو بہتر ہو گا اس پر آپ نے فرمایا کہ تم لوگ صواحب یوسف سے کم نہیں ہو ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو کہ نماز پڑھائیں جب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض میں کچھ ہلکا پن محسوس فرمایا اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر کھڑے ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں زمین پر نشان بنا رہے تھے اس طرح چل کر آپ مسجد میں داخل ہوئے جب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی آہٹ پائی تو پیچھے ہٹنے لگے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے روکا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر کی بائیں طرف بیٹھ گئے تو ابوبکر کھڑے ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ابوبکر رضی اللہ عنہ پ کی اقتداء کر رہے تھے اور لوگ سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 68 باب الرجل يأتم بالإمام ويأتم الناس بالمأموم»