سیّدنا انس بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خادم اور صحابی تھے نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نماز پڑھاتے تھے پیر کے دن جب لوگ نماز میں صف باندھے کھڑے ہوئے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجرہ کا پردہ ہٹائے کھڑے ہوئے ہماری طرف دیکھ رہے تھے آپ کا چہرہ مبارک (حسن و جمال اور صفائی میں) گویا مصحف کا ورق تھا آپ مسکرا کر ہنسنے لگے ہمیں اتنی خوشی ہوئی کہ خطرہ ہو گیا کہ کہیں ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے ہی میں مشغول نہ ہو جائیں اور نماز توڑ دیں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ لٹے پاؤں پیچھے ہٹ کر صف کے ساتھ آنا چاہتے تھے انہوں نے سمجھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے تشریف لا رہے ہیں لیکن آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ نماز پوری کر لو پھر آپ نے پردہ ڈال دیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اسی دن ہو گئی۔ (انا للہ و انا الیہ راجعون)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 46 باب أهل العلم والفضل أحق بالإمامة»