سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت میں جب نماز کا وقت آیا اور اذان دی گئی تو فرمایا کہ ابوبکر سے کہو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ ابوبکر بڑے نرم دل ہیں اگر وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو نماز پڑھانا ان کے لئے مشکل ہو جائے گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی حکم فرمایا اور آپ کے سامنے پھر وہی بات دہرا دی گئی تیسری مرتبہ آپ نے فرمایا کہ تم تو بالکل یوسف کی ساتھ والی عورتوں کی طرح ہو (کہ دل میں کچھ ہے اور ظاہر کچھ اور کر رہی ہو) ابوبکر سے کہو کہ وہ نماز پڑھائیں آخر سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے کے لئے تشریف لائے اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض میں کچھ کمی محسوس کی اور دو آدمیوں کا سہارا لے کر باہر تشریف لے گئے گویا میں اس وقت آپ کے قدموں کو دیکھ رہی ہوں کہ تکلیف کی وجہ سے زمین پر لکیر کرتے جاتے تھے سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر چاہا کہ پیچھے ہٹ جائیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے انہیں اپنی جگہ پر رہنے کے لئے کہا پھر ان کے قریب آئے اور بازو میں بیٹھ گئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی اور سیّدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی اقتداء کی اور لوگوں نے سیّدنا ابوبکر کی نماز کی اقتداء کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 39 باب حدّ المريض أن يشهد الجماعة»