1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
129. باب استخلاف الإمام إِذا عرض له عذر من مرض وسفر وغيرهما من يصلي بالناس
129. باب: امام کو اگر بیماری یا سفر وغیرہ کا عذر ہو تو وہ نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب مقرر کرے
حدیث نمبر: 237
237 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَقَدْ رَاجَعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ وَمَا حَمَلَنِي عَلَى كَثْرَةِ مُرَاجَعَتِهِ إِلاَّ أَنَّهُ لَمْ يَقَعْ فِي قَلْبِي أَنْ يُحِبَّ النَّاسُ بَعْدَهُ رَجُلاً قَامَ مَقَامَهُ أَبَدًا وَلاَ كُنْتُ أُرَى أَنَّهُ لَنْ يَقُومَ أَحَدٌ مَقَامَهُ إِلاَّ تَشَاءَمَ النَّاسُ بِهِ، فَأَرَدْتُ أَنْ يَعْدِلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَبِي بَكْرٍ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے اس معاملہ (یعنی ایام مرض میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امام بنانے کے سلسلے) میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بار بار پوچھا میں بار بار آپ سے صرف اس لئے پوچھ رہی تھی کہ مجھے یقین تھا کہ جو شخص (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں) آپ کی جگہ پر کھڑا ہو گا لوگ اس سے کبھی محبت نہیں رکھ سکتے بلکہ میرا خیال تھا کہ لوگ اس سے بد فالی لیں گے اس لئے میں چاہتی تھی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کا حکم نہ دیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 83 باب مرض النبي صلی اللہ علیہ وسلم ووفاته»