1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
129. باب استخلاف الإمام إِذا عرض له عذر من مرض وسفر وغيرهما من يصلي بالناس
129. باب: امام کو اگر بیماری یا سفر وغیرہ کا عذر ہو تو وہ نماز پڑھانے کے لیے اپنا نائب مقرر کرے
حدیث نمبر: 236
236 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: لَمَّا ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاشْتَدَّ وَجَعُهُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِي، فَأَذِنَّ لَهُ، فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ تَخُطُّ رِجْلاَهُ الأَرْضَ، وَكَانَ بَيْنَ الْعَبَّاسِ وَبَيْنَ رَجُلٍ آخَرَ؛ فَقَالَ عُبَيْدُ اللهِ (راوي الحديث) فَذَكَرْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ مَا قَالَتْ عَائِشَةُ؛ فَقَالَ: وَهَلْ تَدْرِي مَنِ الرَّجُلُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ قُلْتُ: لاَ، قَالَ: هُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھی اور تکلیف شدید ہو گئی تو آپ نے اپنی بیویوں سے میرے گھر میں ایام مرض گذارنے کی اجازت چاہی اور آپ کی بیویوں نے اجازت دے دی تو آپ اس طرح تشریف لائے کہ دونوں قدم زمین سے رگڑ کھا رہے تھے آپ اس وقت سیّدنا عباس رضی اللہ عنہ ور ایک اور صاحب کے درمیان تھے عبیداللہ (حدیث کے راوی) نے بیان کیا کہ پھر میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکی اس حدیث کا ذکر سیّدنا ابن عباس سے کیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جن کا نام نہیں لیا جانتے ہو وہ کون تھے؟ میں نے کہا نہیں آپ نے فرمایا کہ وہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 14 باب هبة الرجل لامرأته والمرأة لزوجها»