1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
817. باب في فضل عائشة رضی اللہ عنہ
817. باب: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے فضائل
حدیث نمبر: 1586
1586 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ: إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ، ثُمَّ يُحَيَّا أَوْ يُخَيَّرَ فَلَمَّا اشْتَكَى، وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ، وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِ عَائِشَةَ، غُشِيَ عَلَيْهِ فَلمَّا أَفَاقَ، شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ: اللهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى فَقُلْتُ: إِذًا لاَ يُجَاوِرُنَا فَعَرَفْتُ أَنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیام گاہ اسے ضرور دکھا دی گئی، پھر اسے اختیار دیا گیا (راوی کو شک تھا کہ لفظ یحیا ہے یا یخیر، دونوں کا مفہوم ایک ہی ہے) پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آ گیا تو سر مبارک عائشہ رضی اللہ عنہاکی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہو گئی تھی، جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اٹھ گئیں اور آپ نے فرمایا۔ اللھم فی الرفیق الاعلیٰ۔ میں سمجھ گئی کہ اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی دنیاوی زندگی کو) پسند نہیں فرمائیں گے۔ مجھے وہ حدیث یاد آ گئی جو آپ نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1586]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 83 باب مرض النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ووفاته»