حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں سنتی آئی تھی کہ ہر نبی کو وفات سے پہلے دنیا اور آخرت کے رہنے میں اختیار دیا جاتا ہے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی سنا، آپ اپنے مرض الموت میں فرما رہے تھے، آپ کی آواز بھاری ہو چکی تھی۔ آپ آیت (مع الذین انعم اللہ علیھم الخ) کی تلاوت فرما رہے تھے (یعنی ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام کیا ہے) مجھے یقین ہو گیا کہ آپ کو بھی اختیار دے دیا گیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1585]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 83 باب مرض النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ووفاته»