1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب فضائل الصحابة
کتاب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے فضائل
817. باب في فضل عائشة رضی اللہ عنہ
817. باب: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے فضائل
حدیث نمبر: 1587
1587 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا خَرَجَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ فَطَارَتِ الْقُرْعَةُ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَكَانَ النَبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ بِاللَّيْلِ سَارَ مَعَ عَائِشَةَ يَتَحَدَّثُ فَقَالَتْ حَفْصَةُ: أَلاَ تَرْكَبِينَ اللَّيْلَةَ بَعِيرِي وَأَرْكَبُ بَعِيرَكَ تَنْظُرِينَ وَأَنْظُرُ فَقَالَتْ: بَلَى فَرَكِبَتْ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى جَمَلِ عَائِشَةَ، وَعَلَيْهِ حَفْصَةُ، فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، ثُمَّ سَارَ حَتَّى نَزَلوا وَافْتَقَدَتْهُ عَائِشَةُ فَلَمَّا نَزَلُوا، جَعَلَتْ رِجْلَيْهَا بَيْنَ الإِذخِرِ، وَتَقُولُ: يَا رَبِّ سَلِّطْ عَلَيَّ عَقْرَبًا أَوْ حَيَّةً تَلْدَغُنِي، وَلاَ أَسْتَطِيعُ أَنْ أَقُولَ لَهُ شَيْئًا
سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کا ارادہ کرتے تو اپنی ازواج کے لئے قرعہ ڈالتے۔ ایک مرتبہ قرعہ عائشہ اور حفصہ رضی اللہ عنہاکے نام کا نکلا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت حسب معمول چلتے وقت عائشہ رضی اللہ عنہاکے ساتھ باتیں کرتے ہوئے چلتے۔ ایک مرتبہ حفصہ رضی اللہ عنہانے عائشہ رضی اللہ عنہاسے کہا کہ آج رات کیوں نہ تم میرے اونٹ پر سوار ہو جاؤ اور میں تمہارے اونٹ پر تا کہ تم بھی نئے مناظر دیکھ سکو اور میں بھی۔ انہوں نے یہ تجویز قبول کر لی اور (ہر ایک دوسرے کے اونٹ پر) سوار ہو گئیں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہاکے اونٹ کے پاس تشریف لائے۔ اس وقت اس پر حفصہ رضی اللہ عنہابیٹھی ہوئی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا، پھر چلتے رہے، جب پڑاؤ ہوا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ عائشہ رضی اللہ عنہااس میں نہیں ہیں (اس غلطی پر عائشہ رضی اللہ عنہاکو اس درجہ رنج ہوا کہ) جب لوگ سواریوں سے اتر گئے تو ام المومنین نے اپنے پاؤں اذخر گھاس (جس میں زہریلے کیڑے بکثرت رہتے تھے)میں ڈال لئے اور دعا کرنے لگی کہ اے میرے رب!مجھ پر کوئی بچھو یا سانپ مسلط کر دے جو مجھے ڈس لے۔ عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے تو کچھ نہیں کہہ سکتی تھی کیونکہ یہ حرکت خود میری ہی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب فضائل الصحابة/حدیث: 1587]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 97 باب القرعة بين النساء إن أراد سفرًا»