حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب مہاجرین مکے سے مدینہ آئے تو ان کے ساتھ کوئی بھی سامان نہ تھا۔ انصار زمین اور جائیداد والے تھے۔ انصار نے مہاجرین سے یہ معاملہ کرلیا کہ وہ اپنے باغات میں سے انھیں ہر سال پھل دیا کریں گے اور اس کے بدلے مہاجرین ان کے باغات میں کام کیا کریں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی والدہ ام سلیم جو عبداللہ بن ابی طلحہ رضی اللہ عنہ کی بھی والدہ تھیں۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھجور کا ایک باغ ہدیہ دے دیا تھا، لیکن آپ نے وہ باغ اپنی لونڈی ام ایمن رضی اللہ عنہ جو اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کی والدہ تھیں کو عنایت فرما دیا۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ مجھے سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب خیبر کے یہودیوں کی جنگ سے فارغ ہوئے اور مدینہ تشریف لائے تو مہاجرین نے انصار کو ان کے تحائف واپس کر دیے جو انہوں نے پھلوں کی صورت میں دے رکھے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ کا باغ بھی واپس کر دیا اور ام ایمن رضی اللہ عنہ کو اس کے بجائے اپنے باغ میں سے کچھ درخت عنایت فرما دیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 51 كتاب الهبة: 35 باب فضل المنيحة»