حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بطور ہدیہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے باغ میں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چند کھجور کے درخت مقرر کر دیتے تھے یہاں تک کہ بنو قریظہ اور بنو نضیر کے قبائل فتح ہوگئے (تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ہدایا کو واپس کر دیا) میرے گھر والوں نے بھی مجھے اس کھجور کو‘ تمام کی تمام یا اس کا کچھ حصہ لینے کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھجور ام ایمن رضی اللہ عنہ کو دے دی تھی اتنے میں وہ بھی آ گئیں اور کپڑا میری گردن میں ڈال کر کہنے لگیں‘ قطعاً نہیں۔ اس ذات کی قسم! جس کے سوا کوئی معبود نہیں یہ پھل تمہیں نہیں ملیں گے یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم مجھے عنایت فرما چکے ہیں یا اسی طرح کے الفاظ انہوں نے بیان کئے اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم مجھ سے اس کے بدلے میں اتنے لے لو (اور ان کا مال انہیں واپس کر دو) لیکن وہ اب بھی یہی کہے جا رہی تھیں کہ قطعاً نہیں‘ خدا کی قسم! یہاں تک کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں‘ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس کا دس گنا دینے کا وعدہ فرمایا (پھر انہوں نے مجھے چھوڑا) یااسی طرح کے الفاظ سیّدناانس رضی اللہ عنہ نے بیان کئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1160]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 30 باب مرجع النبي صلی اللہ علیہ وسلم من الأحزاب»