حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا جب بنوقریظہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال کر قلعہ سے اتر آئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (سعد رضی اللہ عنہ کو) بلایا۔ اور وہ قریب ہی ایک جگہ ٹھہرے ہوئے تھے(کیونکہ زخمی تھے) حضرت سعد رضی اللہ عنہ گدھے پر سوار ہو کر آئے، جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے سردار کے لیے کھڑے ہو جاؤ (اور ان کو سواری سے اتارو) آخر آپ اتر کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب آ کر بیٹھ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں (بنوقریظہ) نے آپ کی ثالثی کی شرط پر ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ (اس لئے آپ ان کا فیصلہ کر دیں) انہوں نے کہا کہ پھر میرا فیصلہ یہ ہے کہ ان میں جتنے آدمی لڑنے والے ہیں، انہیں قتل کر دیا جائے، اور ان کی عورتوں اور بچوں کو غلام بنا لیا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1155]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 168 باب إذا نزل العدو على حكم رجل»
وضاحت: حضرت سعد کا فیصلہ حالات حاضرہ کے تحت بالکل مناسب تھا۔ اور اس کے بغیر قیام امن نا ممکن تھا۔ وہ بنو قریظہ کے یہودیوں کی فطرت سے واقف تھے۔ ان کا یہ فیصلہ یہودی شریعت کے مطابق تھا۔ (راز)