حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ غزوۂ خندق کے موقع پر حضرت سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہوگئے تھے۔ قریش کے ایک کافر شخص‘ حبان بن عرقہ نامی نے ان پر تیر چلایا تھا اور وہ ان کے بازو کی رگ میں آکے لگاتھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے مسجد میں ایک ڈیرہ لگا دیا تھا تاکہ قریب سے ان کی عیادت کرتے رہیں۔ پھر جب آپ غزوۂ خندق سے واپس ہوئے اور ہتھیار رکھ کر غسل کیا تو جبرئیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ نے ہتھیار رکھ دیئے خدا کی قسم! ابھی میں نے ہتھیار نہیں اتارے ہیں۔ آپ کو ان پر فوج کشی کرنی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کن پر؟ تو انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ تک پہنچے(اور یہودیوں نے اسلامی لشکر کے پندرہ دن کے سخت محاصرہ کے بعد) سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ثالث مان کر ہتھیار ڈال دیئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد رضی اللہ عنہ کو فیصلہ کا اختیار دیا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ان کے بارے میں فیصلہ کرتا ہوں کہ جتنے لوگ ان کے جنگ کرنے کے قابل ہیں وہ قتل کر دیئے جائیں‘ اوران کی عورتیں اور بچے قید کر لئے جائیں اور ان کا مال تقسیم کر لیا جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1156]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 30 باب مرجع النبي صلی اللہ علیہ وسلم من الأحزاب»