حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ بنو نضیر اور بنو قریظہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (معاہدہ توڑ کر) لڑائی مول لی۔ اس لیے آپ نے قبیلہ بنو نضیر کو جلا وطن کر دیا لیکن قبیلہ بنو قریظہ کوجلا وطن نہیں کیااور اس طرح ان پر احسان فرمایا، پھربنو قریظہ نے بھی جنگ مول لی، اس لیے آپ نے ان کے مردوں کو قتل کروا دیا اور ان کی عورتوں، بچوں اور مال کو مسلمانوں میں تقسیم کردیا۔ صرف بعض بنی قریظہ اس سے الگ قرار دئیے گئے تھے کیونکہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پناہ میں آگئے تھے اس لیے آپ نے انہیں پناہ دی اور انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے تمام یہودیوں کو جلا وطن کر دیا تھا۔ بنو قینقاع کو بھی جو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کا قبیلہ تھا، یہود بنی حارثہ کو اور مدینہ کے تمام یہودیوں کو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الجهاد/حدیث: 1154]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 14 باب حديث بني النضير»