حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے ساتھیوں نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کے لیے سواری کے جانوروں کی درخواست کروں۔ وہ لوگ آپ کے ساتھ جیش عسرت (یعنی غزوۂ تبوک) میں شریک ہونا چاہتے تھے۔ میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے ساتھیوں نے مجھے آپ کی خدمت میں بھیجا ہے تاکہ آپ ان کے لیے سواری کے جانوروں کا انتظام کرا دیں۔ آپ نے فرمایا، خدا کی قسم! میں تم کو سواری کے جانور نہیں دے سکتا۔ میں جب آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تھا تو آپ غصہ میں تھے اور میں اسے معلوم نہ کر سکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار سے میں بہت غمگین واپس ہوا۔ یہ خوف بھی تھا کہ کہیں آپ سواری مانگنے کی وجہ سے خفا نہ ہو گئے ہوں۔ میں اپنے ساتھیوں کے پاس آیا اور انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کی خبر دی، لیکن ابھی کچھ زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ میں نے بلال رضی اللہ عنہ کی آواز سنی، وہ پکار رہے تھے، اے عبداللہ بن قیس! میں نے جواب دیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں بلا رہے ہیں۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے فرمایاکہ یہ دو جوڑے اور یہ دو جوڑے اونٹ کے لے جاؤ۔ آپ نے چھ اونٹ عنایت فرمائے۔ ان اونٹوں کو آپ نے اسی وقت سعد رضی اللہ عنہ سے خریدا تھا اور فرمایا کہ انہیں اپنے ساتھیوں کو دے دو اور انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے یا آپ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری سواری کے لیے انہیں دیا ہے، ان پر سوار ہو جاؤ۔ میں ان اونٹوں کو لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس گیا اور ان سے میں نے کہا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری سواری کے لیے یہ عنایت فرمائے ہیں لیکن خدا کی قسم! کہ اب تمہیں ان صحابہ رضی اللہ عنہ م کے پاس چلنا پڑے گا، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار فرمانا سنا تھا، کہیں تم یہ خیال نہ کر بیٹھو کہ میں نے تم سے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے متعلق غلط بات کہہ دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ تمہاری سچائی میں ہمیں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن اگر آپ کا اصرار ہے تو ہم ایسا بھی کر لیں گے۔ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ن میں سے چند لوگوں کو لے کر ان صحابہ رضی اللہ عنہ م کے پاس آئے جنہوں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ ارشاد سنا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے تو دینے سے انکار کیا تھا لیکن پھر عنایت فرمایا۔ ان صحابہ رضی اللہ عنہ م نے بھی اسی طرح حدیث بیان کی جس طرح ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأيمان/حدیث: 1069]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 78 باب غزوة تبوك وهي غزوة العسرة»