1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1696. ‏(‏141‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَضَّلَ صَدَقَةَ الْمُقِلِّ إِذَا كَانَ فَضْلًا عَمَّنْ يَعُولُ،
1696. اس بات کی دلیل کا بیان کہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم مال والے شخص کے صدقے کو اس وقت افضل قرار دیا ہے جبکہ وہ مال اس کے اہل وعیال کی ضروریات سے زیادہ ہو۔
حدیث نمبر: Q2444
لَا إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى الْأَبَاعِدِ وَتَرَكَ مَنْ يَعُولُ جِيَاعًا عُرَاةً، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِبَدْءِ مَنْ يَعُولُ‏.‏
اس وقت افضل نہیں جب وہ دور کے لوگوں پر صدقہ کرے اور اس کے اپنے اہل و عیال بھوکے ننگے ہوں۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے اپنے اہل و عیال پر خرچ کرنے کا حُکم دیا ہے [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ/حدیث: Q2444]
تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 2444
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کم مالدار شخص کا تکلیف کے ساتھ صدقہ کرنا افضل ہے۔ اور سب سے پہلے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرو۔ [صحيح ابن خزيمه/جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ/حدیث: 2444]
تخریج الحدیث: اسناده صحيح