نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا داہنا ہاتھ اپنی داہنی ران پر رکھے ہوئے اور شہادت کی انگلی کو اٹھائے ہوئے دیکھا، آپ نے اسے تھوڑا سا جھکا رکھا تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 991]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/السھو 36 (1272)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 27 (911)، (تحفة الأشراف: 11710)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/471) (ضعیف)» (اس کے راوی مالک لین الحدیث ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن أخرجه النسائي (1272 وسنده صحيح) وصححه ابن خزيمة (715، 716 وسندھما حسن) مالك بن نمير وثقه ابن حبان وابن خزيمة بتصحيح حديثه فھو حسن الحديث
الشيخ ابو يحييٰ نورپوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن نسائي 1272
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا` «. . . عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ نُمَيْرٍ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعًا يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى فَخِذِهِ الْيُمْنَى فِي الصَّلَاةِ وَيُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ . . .» ”. . . نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے . . .“[سنن نسائي/كتاب السهو/بَابُ: الإِشَارَةِ بِالأُصْبُعِ فِي التَّشَهُّدِ: 1272]
تشریح: ↰ اس حدیث کا راوی مالک بن نمیر خزاعی ”حسن الحدیث“ ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ نے اسے [الثقات: 386/5] میں ذکر کیا ہے۔ اور امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ [715] نے اس کی بیان کردہ حدیث کی ”تصحیح“ کر کے اس کے توثیق کی ہے۔
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1272
´تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔` نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نماز میں اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1272]
1272۔ اردو حاشیہ: تشہد (پہلا ہو یا آخری اس) میں دایاں ہاتھ شروع ہی سے اس طرح رکھا جاتا ہے کہ تین انگلیاں اور انگوٹھا بند اور انگشت شہادت کھلی ہوتی ہے۔ اور یہ کیفیت تکبیر یا سلام تک قائم رہتی ہے۔ انگشت شہادت کو شروع تشہد سے آخر تک بغیر خم کے اشارے کے انداز میں سیدھا کھڑا بھی کرسکتے ہیں اور مسلسل حرکت بھی دے سکتے ہیں۔ دونوں طریقے جائز اور ثابت ہیں۔ بلکہ حرکت الگ چیز ہے اور اشارہ الگ، لہٰذا اکثر اشارہ (کیونکہ زیادہ روایات میں اشارے کا ذکر ہے) اور کبھی کبھار مسلسل حرکت دے لینی چاہیے جیسا کہ تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ دیکھیے، حدیث: 890 کے فوائد و مسائل
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1272
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1275
´اشارہ میں شہادت کی انگلی کو جھکانے کا بیان۔` نمیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں بیٹھے ہوئے دیکھا، اس حال میں کہ آپ اپنا دایاں ہاتھ اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے، اور اپنی شہادت کی انگلی اٹھائے ہوئے تھے، اور آپ نے اسے کچھ جھکا رکھا تھا، اور آپ دعا کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1275]
1275۔ اردو حاشیہ: محقق کتاب نے اس روایت کو سنداً حسن کہا ہے جبکہ دیگر محققین نے «قَدْ أَحْنَاهَا شَيْئًا» کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ شیخ البانی رحمہ اللہ نے ان الفاظ کو منکر کہا ہے اور موسوعۃ الحدیثیۃ کے محققین نے ان الفاظ کے علاوہ باقی روایت کو صحیح لغیرہ قرار دیا ہے۔ بنابریں مذکورہ روایت ان الفاظ کے علاوہ قابل عمل ہے۔ واللہ أعلم، مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [ضعیف سنن أبي داود (مفصل): 9/371، رقم: 176، والموسوعة الحدیثیة مسند الإمام أحمد: 25/200-201، رقم: 15866]
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1275
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث911
´تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنے کا بیان۔` نمیر خزاعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اپنے دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر نماز میں رکھے ہوئے تھے، اور اپنی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 911]
اردو حاشہ: فوائدومسائل:
(1) تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے۔
(2) اشارہ صرف دایئں ہاتھ کی انگلی سے کرنا چاہیے۔ (دیکھئے: حدیث: 913)
(3) اشارہ کرتے وقت ہاتھ کی کیفیت کا ذکر اگلی حدیثوں میں آرہا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 911