الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
175. باب التَّصْفِيقِ فِي الصَّلاَةِ
175. باب: نماز میں عورتوں کے تالی بجانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 940
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ لِيُصْلِحَ بَيْنَهُمْ، وَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَجَاءَ الْمُؤَذِّنُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: أَتُصَلِّي بِالنَّاسِ؟ فَأُقِيمَ، قَالَ: نَعَمْ، فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ فِي الصَّلَاةِ، فَتَخَلَّصَ حَتَّى وَقَفَ فِي الصَّفِّ فَصَفَّقَ النَّاسُ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ لَا يَلْتَفِتُ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ التَّصْفِيقَ الْتَفَتَ فَرَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَشَارَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِ امْكُثْ مَكَانَكَ، فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ يَدَيْهِ فَحَمِدَ اللَّهَ عَلَى مَا أَمَرَهُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ذَلِكَ، ثُمَّ اسْتَأْخَرَ أَبُو بَكْرٍ حَتَّى اسْتَوَى فِي الصَّفِّ، وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَّلَى، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ:" يَا أَبَا بَكْرٍ، مَا مَنَعَكَ أَنْ تَثْبُتَ إِذْ أَمَرْتُكَ؟" قَالَ أَبُو بَكْرٍ: مَا كَانَ لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا لِي رَأَيْتُكُمْ أَكْثَرْتُمْ مِنَ التَّصْفِيحِ؟ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُسَبِّحْ، فَإِنَّهُ إِذَا سَبَّحَ الْتُفِتَ إِلَيْهِ، وَإِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا فِي الْفَرِيضَةِ.
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ بنی عمرو بن عوف میں ان کے درمیان صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے، اور نماز کا وقت ہو گیا، مؤذن نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر پوچھا: کیا آپ نماز پڑھائیں گے، میں تکبیر کہوں؟ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں (تکبیر کہو میں نماز پڑھاتا ہوں)، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نماز پڑھانے لگے، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے اور لوگ نماز میں تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو چیرتے ہوئے (پہلی) صف میں آ کر کھڑے ہو گئے تو لوگ تالی بجانے لگے ۱؎ اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا حال یہ تھا کہ وہ نماز میں کسی دوسری طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے، لوگوں نے جب زیادہ تالیاں بجائیں تو وہ متوجہ ہوئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نگاہ پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے اشارہ سے فرمایا: تم اپنی جگہ پر کھڑے رہو، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھا کر اس بات پر جس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا، اللہ کا شکر ادا کیا، پھر پیچھے آ کر صف میں کھڑے ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: جب میں نے تمہیں حکم دے دیا تھا تو اپنی جگہ پر قائم رہنے سے تمہیں کس چیز نے روک دیا؟، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ابوقحافہ ۲؎ کے بیٹے کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کھڑے ہو کر نماز پڑھائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: کیا بات تھی؟ تم اتنی زیادہ کیوں تالیاں بجا رہے تھے؟ جب کسی کو نماز میں کوئی معاملہ پیش آ جائے تو وہ سبحان اللہ کہے، کیونکہ جب وہ سبحان الله کہے گا تو اس کی طرف توجہ کی جائے گی اور تالی بجانا صرف عورتوں کے لیے ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ فرض نماز کا واقعہ ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 940]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1204)، صحیح مسلم/الصلاة 22 (421)، (تحفة الأشراف: 4743)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 7 (785)، 15(794)، السہو 4 (1183)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 65 (1034)، موطا امام مالک/قصة الصلاة 20 (61)، مسند احمد (5/336)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1404) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: تاکہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا علم ہو جائے۔
۲؎: ابوقحافہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد کی کنیت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (684) صحيح مسلم (421)

   صحيح البخاريليسبح الرجال يصفح النساء
   صحيح البخاريما لي رأيتكم أكثرتم التصفيق من رابه شيء في صلاته فليسبح فإنه إذا سبح التفت إليه التصفيق للنساء
   صحيح البخاريما لكم حين نابكم شيء في الصلاة أخذتم بالتصفيح التصفيح للنساء من نابه شيء في صلاته فليقل سبحان الله
   صحيح البخاريالتسبيح للرجال التصفيح للنساء
   صحيح البخاريما لكم حين نابكم شيء في الصلاة أخذتم في التصفيق التصفيق للنساء من نابه شيء في صلاته فليقل سبحان الله فإنه لا يسمعه أحد حين يقول سبحان الله إلا التفت إليه
   صحيح مسلمما لي رأيتكم أكثرتم التصفيق من نابه شيء في صلاته فليسبح فإنه إذا سبح التفت إليه التصفيح للنساء
   سنن أبي داودما لي رأيتكم أكثرتم من التصفيح من نابه شيء في صلاته فليسبح فإنه إذا سبح التفت إليه التصفيح للنساء
   سنن أبي داوديسبح الرجال ليصفح النساء
   سنن النسائى الصغرىما لكم حين نابكم شيء في الصلاة أخذتم في التصفيق التصفيق للنساء من نابه شيء في صلاته فليقل سبحان الله فإنه لا يسمعه أحد حين يقول سبحان الله إلا التفت إليه ما منعك أن تصلي للناس حين أشرت إليك قال أبو بكر ما كان ينبغي لابن أبي قحافة أن يصلي ب
   سنن النسائى الصغرىما بالكم صفحتم إنما التصفيح للنساء إذا نابكم شيء في صلاتكم فسبحوا
   سنن النسائى الصغرىما لكم إذا نابكم شيء في صلاتكم صفحتم إن ذلك للنساء من نابه شيء في صلاته فليقل سبحان الله
   سنن ابن ماجهالتسبيح للرجال التصفيق للنساء
   موطا امام مالك رواية ابن القاسمما لي رايتكم اكثرتم من التصفيق، من نابه شيء فى صلاته فليسبح، فإنه إذا سبح التفت إليه، وإنما التصفيق للنساء
   مسندالحميدييا أبا بكر، ما منعك حين أشرت إليك؟