ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں مردوں کو «سبحان الله» کہنا چاہیئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہیئے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 939]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/العمل في الصلاة 5 (1203)، صحیح مسلم/الصلاة 23 (422)، سنن النسائی/السھو 15 (1208)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 65 (1034)، (تحفة الأشراف: 15141)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 160 (369)، مسند احمد (2/261، 317، 376، 432، 440، 473، 479، 492، 507)، سنن الدارمی/الصلاة 95 (1403) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: دوران نماز امام سے کچھ بھول چوک ہو جائے تو اس کو اس کی غلطی بتانے کے لیے مرد ”سبحان اللہ“ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1203) صحيح مسلم (422)
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 939
939۔ اردو حاشیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نماز کے دوران میں اگر امام کو کسی امر کے لئے متنبہ کرنا ہو تو مسنون یہ ہے کہ مرد «سبحان الله» کہیں مگر عورت تالی بجائے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے، نہ کہ معروف تالی کی طرح کیونکہ یہ لہوولعب ہے اور نماز میں لہوولعب جائز نہیں۔ عورتوں کو تسبیح کہنے سے اس لئے روکا گیا ہے کہ ان کی آواز کسی فتنے کا باعث نہ بنے اور مردوں کو تالی سے اس لئے منع کیا گیا ہے کہ یہ عورتوں کا کام ہے۔ [عون المعبود]
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 939
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 174
´جب امام نماز میں بھول جائے` «. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: التسبيح للرجال والتصفيق للنساء . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (نماز میں ضرورت کے وقت) مردوں کیلئے تسبیح ( «سبحان الله» کہہ کر امام کو مطلع کرنا) اور عورتوں کیلئے تالی بجانا ہے . . .“[بلوغ المرام/كتاب الصلاة: 174]
� لغوی تشریح: «اَلتَّسْبِيحُ لِلرِّجَالِ» جب نمازی امام کو درپیش ناگہانی صورتحال یا بھول سے مطلع اور متنبہ کرنا چاہے تو وہ سبحان اللہ کہہ کر امام کو اس کی غلطی پر مطلع کرے۔ اور اگر عورت ہو تو وہ تالی بجائے، بایں صورت کہ اپنے دائیں ہاتھ کی دو انگلیوں کو بائیں ہاتھ کے اوپر (الٹی جانب) مارے۔
فوائد و مسائل: ➊ جب امام نماز میں بھول جائے تو اسے متوجہ کرنے کے لیے مرد مقتدی «سُبْحَانَ الله» کہہ کر اسے غلطی پر خبردار کرے اور اگر مقتدی عورت ہو تو وہ تالی بجا کر مطلع کرے گی۔ زبان سے «سُبْحَانَ الله» وغیرہ نہیں کہے گی۔ ➋ عیسیٰ بن ایوب نے تالی پیٹنے کی صورت اس طرح بیان کی ہے کہ اپنے سیدھے ہاتھ کی دو انگلیاں اپنے بائیں ہاتھ کی پشت، یعنی الٹی جانب پر مارے۔ ➌ بعض نادان لوگ «سُبْحَانَ الله» کی بجائے «اللهُ أَكْبَر» کہہ کر امام کو متوجہ کرتے ہیں۔ یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ یہ سنت سے ثابت نہیں۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 174
الشيخ غلام مصطفٰے ظهير امن پوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان` «. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا غِرَارَ فِي صَلَاةٍ وَلَا تَسْلِيمٍ . . .» ”. . . جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو . . .“[سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة: 944]
تخريج الحدیث [سنن ابي داود 944، سنن الدارقطني: 83/2، شرح معاني الآثار للطحاوي: 453/1] فقہ الحدیث ↰ یہ حدیث ”ضعیف“ ہے، اس میں محمد بن اسحاق «حسن الحديث، ثقه الجمهور» مشہور ”مد لس“ ہیں، جو کہ بصیغہ «عن» روایت کر رہے ہیں، سماع کی تصریح نہیں ملی، پھر یہ ”صحیح“ احادیث کے خلاف بھی ہے۔
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 944
´نماز میں اشارہ کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان الله“ کہنا مردوں کے لیے ہے یعنی نماز میں اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہیں، جس نے اپنی نماز میں کوئی ایسا اشارہ کیا کہ جسے سمجھا جا سکے تو وہ اس کی وجہ سے اسے لوٹائے یعنی اپنی نماز کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث وہم ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 944]
944۔ اردو حاشیہ: کیونکہ صحیح احادیث سے حسب ضرورت اشارہ کرنا ثابت ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 944
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1208
´عورتوں کے لیے سہو کو بتانے کے لیے نماز میں تالی بجانے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔“ ابن مثنیٰ نے «في الصلاة» کا اضافہ کیا ہے (یعنی نماز میں)۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1208]
1208۔ اردو حاشیہ: فائدہ: دیکھیے، حدیث: 785۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1208
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1211
´مردوں کے لیے سہو کو بتانے کے لیے نماز میں سبحان اللہ کہنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے۔“[سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1211]
1211۔ اردو حاشیہ: مندرجہ بالا چاروں روایات میں ہے کہ مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1211
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1034
´نماز میں (غلطی پر تنبیہ کے لیے) مرد سبحان اللہ کہیں اور عورتیں تالی بجائیں۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نماز میں جب امام بھول جائے، تو اس کو یاد دلانے کے لیے) «سبحان الله» کہنا مردوں کے لیے ہے، اور تالی بجانا عورتوں کے لیے ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1034]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) نماز کے دوران میں اگر امام کو غلطی لگ جائے تو اسے متنبہ کرنے کےلئے سبحان اللہ کہنا چاہیے۔
(2) اگر کوئی مرد امام کو غلطی کا اشارہ نہ دے تو عورتیں بھی امام کو غلطی پر متنبہ کرسکتی ہیں۔
(3) لیکن عورتوں کو سبحان اللہ نہیں کہنا چاہیے۔ بلکہ ایک ہاتھ کی پشت پر دوسرا ہاتھ مارنا چاہیے۔
(4) اس سے اشارہ ملتا ہے کہ عورت کو چاہیے کہ بلا ضرورت مردوں کو آواز نہ سنائے۔
(5) نماز کے بعض مسائل میں مردوں اور عورتوں کےدرمیان فرق ہے یہ مسئلہ بھی ان میں سے ایک ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1034
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 369
´نماز میں امام کے سہو پر مردوں کے ”سبحان اللہ“ کہنے اورعورتوں کے دستک دینے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز میں مردوں کے لیے ”سبحان اللہ“ کہہ کر امام کو اس کے سہو پر متنبہ کرنا اور عورتوں کے لیے دستک دینا ہے“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 369]
اردو حاشہ: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب امام نماز میں بھول جائے تو مرد ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہہ کر اسے متنبہ کریں اور عورتیں زبان سے کچھ کہنے کے بجائے سیدھے ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پُشت پر مار کر اسے متنبہ کریں، کچھ لوگ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے کے بجائے ((اللہُ اَکْبَرُ)) کہہ کر امام کو متنبہ کرتے ہیں یہ سنت سے ثابت نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 369
الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:978
978- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”(امام کو متوجہ کرنے کے لیے) نماز کے دوران سبحان اللہ کہنے کا حکم مردوں کے لیے ہے اور تالی بجانے کا حکم خواتین کے لیے ہے۔“[مسند الحمیدی/حدیث نمبر:978]
فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جب مرد امام بھول جائے تو مقتدی کو سبحان اللہ کہنی چاہیے، اور جب عورت جواب دینا چا ہے تو عورتوں کو تالی بجانی چاہیے، اس کی صورت یہ ہے کہ عورت الٹے ہاتھ ایک دوسرے پر مارے گی۔
مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 977
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1203
1203. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ”(نماز میں اگر کوئی حادثہ پیش آ جائے تو) مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کے لیے تالی بجانا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:1203]
حدیث حاشیہ: قسطلانی نے کہا کہ عورت اس طرح تالی بجائے کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کو بائیں ہاتھ کی پشت پر مارے اگر کھیل کے طور پر بائیں ہاتھ پر مارے تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر کسی مرد کو مسئلہ معلوم نہ ہو اور وہ بھی تالی بجا دے تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی کیونکہ آنحضرت ﷺ نے ان صحابہ کو جنہوں نے نادانستہ تالیاں بجائی تھیں نماز کے اعادہ کا حکم نہیں دیا۔ (وحیدي)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1203