عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں «والمرسلات عرفا» پڑھتے ہوئے سنا تو کہنے لگیں: میرے بیٹے! تم نے اس سورۃ کو پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا، یہی آخری سورت ہے جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب میں پڑھتے ہوئے سنا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 810]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الأذان 98 (763)، والمغازي 83 (4429)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (462)، سنن الترمذی/الصلاة 118 (308)، سنن النسائی/الافتتاح 64 (986)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 9 (831)، (تحفة الأشراف: 18052)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الصلاة 5 (24)، مسند احمد (6/338، 340)، سنن الدارمی/الصلاة 64 (1331) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (763) صحيح مسلم (462)