1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
156. باب مَا جَاءَ فِي الْقِيَامِ
156. باب: استقبال کے لیے کھڑے ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5217
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , وَابْنُ بَشَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ , عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو , عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا , وَقَالَ الْحَسَنُ: حَدِيثًا وَكَلَامًا , وَلَمْ يَذْكُرْ الْحَسَنُ السَّمْتَ وَالْهَدْيَ وَالدَّلَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مِنْ فَاطِمَةَ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَا كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ , قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا , وَقَبَّلَهَا , وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ , وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا , قَامَتْ إِلَيْهِ , فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ , فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے طور طریق اور چال ڈھال میں فاطمہ رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ کسی کو نہیں دیکھا (حسن کی روایت میں بات چیت میں کے الفاظ ہیں، اور حسن نے «سمتا وهديا ودلا» (طور طریق اور چال ڈھال) کا ذکر نہیں کیا ہے) وہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتیں تو آپ کھڑے ہو کر ان کی طرف لپکتے اور ان کا ہاتھ پکڑ لیتے، ان کو بوسہ دیتے اور اپنے بیٹھنے کی جگہ پر بٹھاتے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ان کے پاس تشریف لے جاتے تو وہ آپ کے پاس لپک کر پہنچتیں، آپ کا ہاتھ تھام لیتیں، آپ کو بوسہ دیتیں، اور اپنی جگہ پر بٹھاتیں۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5217]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 61 (3872)، (تحفة الأشراف: 17883، 18040) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4689)

   سنن أبي داودما رأيت أحدا كان أشبه سمتا وهديا ودلا برسول الله من فاطمة إذا دخلت عليه قام إليها فأخذ بيدها وقبلها وأجلسها في مجلسه إذا دخل عليها قامت إليه فأخذت بيده فقبلته وأجلسته في مجلسها