الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
154. باب فِي الْمُصَافَحَةِ
154. باب: مصافحہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 5211
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ أَبِي بَلْجٍ , عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَكَمِ الْعَنَزِيِّ , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ فَتَصَافَحَا وَحَمِدَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَاهُ , غُفِرَ لَهُمَا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملیں پھر دونوں مصافحہ کریں ۱؎، دونوں اللہ عزوجل کی تعریف کریں اور دونوں اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں تو ان دونوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5211]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1761)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/293) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زید لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت حسن ہے)

وضاحت: ۱؎: مصافحہ صرف ملاقات کے وقت مسنون ہے، سلام کے بعد اور نماز کے بعد، مصافحہ کرنے کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے، یہ بدعت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زيد بن أبي الشعثاء : مجهول (التحرير : 2141) ووثقه ابن حبان وحده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180

   جامع الترمذيما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داودما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داودإذا التقى المسلمان فتصافحا وحمدا الله واستغفراه غفر لهما
   سنن ابن ماجهما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يتفرقا