الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
130. باب فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
130. باب: ماں باپ کے ساتھ اچھے سلوک کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5145
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ السَّائِبِ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ جَالِسًا، فَأَقْبَلَ أَبُوهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ فَوَضَعَ لَهُ بَعْضَ ثَوْبِهِ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَتْ أُمُّهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَوَضَعَ لَهَا شِقَّ ثَوْبِهِ مِنْ جَانِبِهِ الْآخَرِ فَجَلَسَتْ عَلَيْهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ أَخُوهُ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَامَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَجْلَسَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ".
عمر بن سائب کا بیان ہے کہ انہیں یہ بات پہنچی ہے کہ (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے کہ اتنے میں آپ کے رضاعی باپ آئے، آپ نے ان کے لیے اپنے کپڑے کا ایک کونہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئے، پھر آپ کی رضاعی ماں آئیں آپ نے ان کے لیے اپنے کپڑے کا دوسرا کنارہ بچھا دیا، وہ اس پر بیٹھ گئیں، پھر آپ کے رضاعی بھائی آئے تو آپ کھڑے ہو گئے اور انہیں اپنے سامنے بٹھایا۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5145]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19141) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں اخیر سے کم سے کم دو راوی ساقط ہیں، عمر بن سائب تبع تابعی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
السند مرسل
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 178

   سنن أبي داودأقبل أبوه من الرضاعة فوضع له بعض ثوبه فقعد عليه ثم أقبلت أمه من الرضاعة فوضع لها شق ثوبه من جانبه الآخر فجلست عليه ثم أقبل أخوه من الرضاعة فقام له رسول الله فأجلسه بين يديه

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5145 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5145  
فوائد ومسائل:
یہ روایت بھی ضعیف ہے۔
تاہم رضاعی والدین اور رضاعی بہن بھایئوں کے ساتھ بھی صلہ رحمی شرعی واجبات میں سے ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5145