عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کسی کے دل میں ایسا وسوسہ پیدا ہوتا ہے، کہ اس کو بیان کرنے سے راکھ ہو جانا یا جل کر کوئلہ ہو جانا بہتر معلوم ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: اللہ اکبر، اللہ اکبر، شکر ہے اس اللہ کا جس نے شیطان کے مکر کو وسوسہ بنا دیا (اور وسوسہ مومن کو نقصان نہیں پہنچاتا)۔ ابن قدامہ نے اپنی روایت میں «رد كيده» کی جگہ «رد أمره» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5112]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 5788)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/232، 340) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (73)
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 73
´وسوسہ شکر کا ذریعہ بھی` «. . . عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: إِنِّي أُحَدِّثُ نَفْسِي بِالشَّيْءِ لَأَنْ أَكُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَتَكَلَّمَ بِهِ. قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ أَمْرَهُ إِلَى الْوَسْوَسَةِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد . . .» ”. . . سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت مقدسہ میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ میں اپنے دل میں ایسا اور ویسا وسوسہ پاتا ہوں کہ میں کوئلہ ہو جانا زیادہ اچھا سمجھتا ہوں، اس سے کہ اس کو زبان سے نکالوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس اللہ کی حمد اور شکر ہے جس نے اس بات کو وسوسہ کی طرف منتقل کر دیا یعنی دل میں وسوسہ ہی رکھا (اس کے بولنے اور عمل کرنے کا موقع ہی نہیں دیا کہ جس پر مواخذہ ہوتا)۔“ اس حدیث کو ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ . . .“[مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 73]
تخریج: [سنن ابي داود 5112]
تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اسے ابوداود کے علاوہ أحمد بن حنبل [1؍235 ح 2097] عبد بن حمید [المنتخب: 701] نسائی [الكبريٰ: 10504، عمل اليوم والليلة: 668] طحاوی [معاني الآثار 2؍252] ابن حبان [الاحسان: 147] بیہقی [شعب الايمان: 341، 342] اور ابن مندہ [الايمان: 345] نے بھی روایت کیا ہے۔
فقہ الحدیث: ➊ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صحیح العقیدہ اہل حق کے دلوں میں بھی شیطان مسلسل وسوسے ڈالنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے۔ ➋ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ایمان کے اعلیٰ ترین درجوں پر فائز تھے۔ وہ شیطانی وسوسوں سے سخت نفرت کرتے تھے۔ ➌ «حممة» جلے ہوئے کوئلے کو کہتے ہیں۔ ➍ اللہ کے فضل وکرم پر الحمدللہ کہنا چاہئے۔