الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
114. باب مَا يَقُولُ إِذَا هَاجَتِ الرِّيحُ
114. باب: جب آندھی آئے تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 5097
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ , وَسَلَمَةُ يَعْنِيَ ابْنَ شَبِيبٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الرِّيحُ مِنْ رَوْحِ اللَّهِ، قَالَ سَلَمَةُ: فَرَوْحُ اللَّهِ تَأْتِي بِالرَّحْمَةِ، وَتَأْتِي بِالْعَذَابِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا، فَلَا تَسُبُّوهَا وَسَلُوا اللَّهَ خَيْرَهَا، وَاسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ شَرِّهَا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: «ریح» (ہوا) اللہ کی رحمت میں سے ہے (سلمہ کی روایت میں «من روح الله‏‏» ہے)، کبھی وہ رحمت لے کر آتی ہے، اور کبھی عذاب لے کر آتی ہے، تو جب تم اسے دیکھو تو اسے برا مت کہو، اللہ سے اس کی بھلائی مانگو، اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ چاہو۔ [سنن ابي داود/أَبْوَابُ النَّوْمِ/حدیث: 5097]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الأدب 29 (3727)، (تحفة الأشراف: 12231)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/250، 267، 409، 436، 518) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (1516)
أخرجه ابن ماجه (3727 وسنده صحيح)

   سنن أبي داودالريح من روح الله قال سلمة فروح الله تأتي بالرحمة وتأتي بالعذاب فإذا رأيتموها فلا تسبوها وسلوا الله خيرها واستعيذوا بالله من شرها
   سنن ابن ماجهلا تسبوا الريح فإنها من روح الله تأتي بالرحمة والعذاب ولكن سلوا الله من خيرها وتعوذوا بالله من شرها
   المعجم الصغير للطبرانيالريح مم هي فقال من روح الله يبعثها بالرحمة ويبعثها بالعذاب

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5097 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5097  
فوائد ومسائل:
صحیح مسلم میں اس دُعا کے الفاظ یوں ہیں۔
(اللهم إني أسألُكَ خيرَها وخيرَ ما فيها وخيرَ ما أُرسِلَت به و أعوذُ بِك من شرِّها وشرِّ ما فيها وشرِّ ما أُرسِلَتْ به) (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 899)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5097   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3727  
´ہوا کو برا بھلا کہنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہوا کو برا نہ کہو، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت میں سے ہے، وہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے، البتہ اللہ تعالیٰ سے اس کی بھلائی کا سوال کرو اور اس کے شر سے اللہ کی پناہ مانگو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3727]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  ہوا اللہ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے جس کے بغیر انسان کی زندگی ممکن نہیں لیکن یہی ہوا اللہ کے حکم سے آندھی اور طوفان بن کر تباہی کا باعث بھی بن جاتی ہے۔

(2)
رحمت اور عذاب اللہ کے اختیار میں ہے، اس لیے اسی سے امید اور خوف رکھنا چاہیے۔

(3)
تیز ہوا اور آندھی کے موقع پر رسول اللہ اس طرح دعا فرماتے تھے۔ (اللهم إني أسألك خيرها وخير ما فيها وخير ما أرسلت به وأعوذ بك من شرها وشر ما فيها وشر ما أرسلت به) (صحيح مسلم، صلاة الاستسقاء، باب العوذ عند رؤية الريح والغيم، والفرح بالمطر، حديث: 899)
یا اللہ! میں تجھ سے اس کی بھلائی، جو کچھ اس میں ہے اس کی بھلائی اور جو کچھ اسے دے کر بھیجا گیا ہے اس کی بھلائی مانگتا ہوں۔
اور میں اس کی برائی سے، جو کچھ اس میں ہے اس کی برائی سے، اور جو کچھ دے کر اسے بھیجا گیا ہے اس کی برائی سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
جس طرح انسانوں کو گالی دینا گناہ ہے، اسی طرح جانوروں اور بے جان مخلوق کو گالی دینا برا کام ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3727