الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
96. باب فِي الرُّؤْيَا
96. باب: خواب کا بیان۔
حدیث نمبر: 5017
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ زُفَرَ بْنِ صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا انْصَرَفَ مِنْ صَلَاةِ الْغَدَاةِ، يَقُولُ: هَلْ رَأَى أَحَدٌ مِنْكُمُ اللَّيْلَةَ رُؤْيَا، وَيَقُولُ: إِنَّهُ لَيْسَ يَبْقَى بَعْدِي مِنَ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے (سلام پھیر کر) پلٹتے تو پوچھتے: کیا تم میں سے کسی نے آج رات کوئی خواب دیکھا ہے؟ اور فرماتے: میرے بعد نیک خواب کے سوا نبوت کا کوئی حصہ باقی نہیں رہے گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5017]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12900، 13508)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/ الرؤیا 1 (2)، مسند احمد (2/325) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی میری موت کے بعد وحی کا سلسلہ بند ہو جائے گا اور مستقبل کی جو باتیں وحی سے معلوم ہوتی تھیں اب صرف سچے خواب ہی کے ذریعہ جانی جا سکتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   صحيح البخاريلم يبق من النبوة إلا المبشرات قالوا وما المبشرات قال الرؤيا الصالحة
   صحيح مسلمرؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة
   صحيح مسلمرؤيا المسلم يراها أو ترى له
   صحيح مسلمرؤيا الرجل الصالح جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة
   جامع الترمذيرؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة
   سنن أبي داودليس يبقى بعدي من النبوة إلا الرؤيا الصالحة
   سنن ابن ماجهرؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة
   صحيفة همام بن منبهرؤيا الرجل الصالح جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5017 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5017  
فوائد ومسائل:
قرآن وحدیث سے ثابت ہے کہ خواب ایک حقیقت واقعہ ہے۔
یہ سچے اور جھوٹے دونوں طرح کے ہوتے ہیں۔
سچے خواب اللہ عزوجل کی جانب سے اور جھوٹے شیطان کی طرف سے ہوتے ہیں۔
بلکہ انبیاء رسلﷺ کا تو خاصہ ہے۔
کہ ان کے خواب بالکل سچے اور وحی کی ایک قسم کے ہوتے ہیں۔
اور رسول اللہﷺ کی ابتدائے نبوت خواب ہی سے حاصل ہوئی تھی۔
اور عام مسلمانوں کے خواب جو وہ صحت واعتدال کی کیفیت میں دیکھے وہ بھی بالعموم سچے ہوتے ہیں۔
اور انہی کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا گیا ہے۔
البتہ ان کی تعبیر کا معاملہ خفا میں ہوتا ہے۔
کبھی تو کوئی صاحب علم اس کی حقیقت کو سمجھ لیتا ہے۔
اور کبھی اس کی تہ تک پہنچنے میں ناکام رہتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5017   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3894  
´مسلمان اچھا خواب دیکھے یا اس کے بارے میں دیکھا جائے اس کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب تعبير الرؤيا/حدیث: 3894]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
''مومن''کےلفظ سے ظاہر ہوتا ہے۔
کہ کافر کا خواب سچا بھی ہو تو وہ اللہ کی طرف سے عزت افزائی کا باعث نہیں بلکہ وہ ایسے ہی ہے جیسے کافر کو دنیا میں دوسری نعمتیں اورحکومت وغیرہ دے کر آزمایا جاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3894   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6990  
6990. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: نبوت میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ کرام نے پوچھا: مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: (مبشرات) اچھے خواب ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6990]
حدیث حاشیہ:
جن کے ذریعہ بشارتیں ملتی ہیں۔
اولیاء اللہ کے بارے میں آیت ﴿لَھُمُ البُشریٰ في الحیوةِ الدُّنیا﴾ میں ان ہی مبشرات کا ذکر ہے۔
جس دن سے خدمت قرآن مجید وبخاری شریف کا کام شروع کیا ہے بہت سے مبشرات اللہ نے خواب میں دکھلائے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6990   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6990  
6990. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: نبوت میں سے اب صرف مبشرات باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ کرام نے پوچھا: مبشرات سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: (مبشرات) اچھے خواب ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6990]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ حدیث مرض وفات میں بیان فرمائی، چنانچہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض وفات میں پردہ اٹھایا جبکہ آپ نے بیماری کی وجہ سے اپنا سر باندھ رکھا تھا اور لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتدا میں نماز ادا کر رہے تھے، آپ نےفرمایا:
لوگو! مبشرات نبوت سے اب صرف اچھے خواب باقی رہ گئے ہیں جنھیں ایک مسلمان دیکھتا ہے۔
(صحیح مسلم، الصلاة، حدیث: 1074(479)
اس کا قطعاً مطلب یہ نہیں کہ جسے اچھا خواب آئے اسے نبوت کا کچھ حصہ مل جاتا ہے کیونکہ اس حدیث میں خواب کے معاملے کو نبوت سے تشبیہ دی گئی ہے۔
اگر کوئی شخص أشھد ان لا إلٰه إلا اللہ بآواز بلند کہتا ہے تو اسے مؤذن نہیں کہا جاتا، حالانکہ یہ کلمہ اذان کا جز ہے۔

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے مہلب کے حوالے سے لکھا ہے کہ اچھے خواب کو مبشرات سے تعبیر کرنا اغلبیت کی وجہ سے ہے کیونکہ کچھ خواب سچے ہوتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ مومن کو اس لیے دکھاتا ہے کہ وہ مستقبل میں پیش آنے والے حادثے کے لیے خود کو تیار کر کے، یعنی مبشرات کے بجائے منذرات سے ہوتا ہے۔
(فتح الباري: 470/12)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6990