ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ مسجد میں اپنے اصحاب میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان یہودیوں نے کہا: اے ابوالقاسم! ہم ایک مرد اور ایک عورت کے سلسلے میں جنہوں نے زنا کر لیا ہے ۱؎ آئے ہیں (تو ان کے سلسلہ میں کیا حکم ہے؟)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 488]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15492)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/279)ویأتی ہذا الحدیث فی الأقضیة برقم (3624،3625)، وفی الحدود برقم (4450، 4451) (ضعیف)» (رجل مزینہ مجہول ہے)
وضاحت: ۱؎: باب کی ان حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کافر بوقت ضرورت مسجد میں داخل ہو سکتا ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف رجل من مزينة: لم أعرفه وانظر الحديث الآتي (3624،4450) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 31
زنى رجل وامرأة من اليهود وقد أحصنا حين قدم رسول الله المدينة وقد كان الرجم مكتوبا عليهم في التوراة فتركوه وأخذوا بالتجبيه يضرب مائة بحبل مطلي بقار ويحمل على حمار وجهه مما يلي دبر الحمار
أنشدكم بالله الذي أنزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة على من زنى إذا أحصن قالوا يحمم ويجبه ويجلد والتجبيه أن يحمل الزانيان على حمار وتقابل أقفيتهما ويطاف بهما قال وسكت شاب منهم فلما رآه النبي سكت ألظ به النشدة
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 488
488۔ اردو حاشیہ: اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اصل واقعہ صحیحین میں موجود ہے اور یہ حدیث کتاب الحدود میں بھی مفصل آئی ہے۔ [سنن أبى داود، حديث: 4450] اس سے معلوم ہوا کہ اہم ضرورت کے تحت یہودی مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 488