ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے بڑی امانت یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی سے خلوت میں ملے اور وہ (بیوی) اس سے ملے پھر وہ (مرد) اس کا راز فاش کرے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4870]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 21 (1437)، (تحفة الأشراف: 4114)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/69) (ضعیف)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4870
فوائد ومسائل: اللہ عزوجل نے میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس بنایا ہے تو ان کا آپس کے رازوں کو دوسروں کے سامنے افشاہ کر دینا بہت قبیح عمل ہے۔ سوائے اس کے کہ کسی شرعی ضرورت کے تحت قاضی وغیرہ کے سامنے کوئی بات کہنی پڑے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4870
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3543
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ہاں قیامت کے دن وہ انسان سب سے بڑا امانت میں خیانت کرنے والا ہو گا جو اپنی بیوی کے پاس جاتا ہے اور وہ اپنے آپ کو اس کے حوالہ کر دیتی ہے۔ پھر وہ اس کے راز کو ظاہر کر دیتا ہے۔“ ابن نمیر کی روایت میں، اَعظَمَ [صحيح مسلم، حديث نمبر:3543]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: میاں بیوی ایک دوسرے سے ہم بستری لوگوں سے چھپ کر کرتے ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ یہ ایک پوشیدہ کام ہے، جس کا اظہار درست نہیں ہے۔ اس لیے اگر میاں بیوی اس حرکت و عمل کا نقشہ دوسروں کے سامنے کھینچتے ہیں تو یہ امانت میں خیانت اور مخفی راز کا افشاء کرنا ہے جو انتہائی قبیح حرکت اور قابل مواخذہ عمل ہے۔