ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھجور کی شاخوں کو پسند کرتے تھے اور ہمیشہ آپ کے ہاتھ میں ایک شاخ رہتی تھی، (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے تو قبلہ کی دیوار میں بلغم لگا ہوا دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرچا پھر غصے کی حالت میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی کو اپنے منہ پر تھوکنا اچھا لگتا ہے؟ جب تم میں سے کوئی شخص قبلے کی طرف منہ کرتا ہے تو وہ اپنے رب عزوجل کی طرف منہ کرتا ہے اور فرشتے اس کی داہنی طرف ہوتے ہیں، لہٰذا کوئی شخص نہ اپنے داہنی طرف تھوکے اور نہ ہی قبلہ کی طرف، اگر تھوکنے کی حاجت ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے پیر کے نیچے تھوکے، اگر اسے جلدی ہو تو اس طرح کرے“۔ ابن عجلان نے اسے ہم سے یوں بیان کیا کہ وہ اپنے کپڑے میں تھوک کر اس کو مل لے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّلَاةِ/حدیث: 480]
أيسر أحدكم أن يبصق في وجهه إن أحدكم إذا استقبل القبلة فإنما يستقبل ربه والملك عن يمينه لا يتفل عن يمينه ولا في قبلته وليبصق عن يساره أو تحت قدمه فإن عجل به أمر فليقل هكذا ووصف لنا ابن عجلان ذلك أن يتفل في ثوبه ثم يرد بعضه على بعض