الشيخ محمد فاروق رفیع حفظہ اللہ، فوائد و مسائل، صحیح ابن خزیمہ ح : 15
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا پاکی یا ناپاکی (با وضو ہونے یا بے وضو ہونے) کی حالت میں ہر نماز کے لیے وضو کرنا کسی سے مروی ہے؟ عبیداللہ نے فرمایا کہ انہیں اسماء بنت زید بن خطاب نے بیان کیا کہ انہیں سیدنا عبد اللہ بن حنظلہ بن ابی عامر جنہیں فرشتوں نے غسل دیا تھا... [صحيح ابن خزيمه ح: 8]
فوائد:
یہ حدیث دلیل ہے کہ فتح مکہ سے قبل ہر نماز کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر نیا وضو کرنا واجب تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر تخفیف کر دی گئی اور بیان جواز کے لیے اسی وجوب میں نرمی کی گئی، البتہ اب بھی ہر نماز کے لیے وضو کرنا افضل و مستحب ہے اور جو شخص ہر نماز کے لیے وضو پر قادر ہو اسے نیا وضو کر کے ہی نماز پڑھنی چاہیے یہ اس کے لیے بہتر ہے لیکن قدرت و استطاعت کے باوجود کوئی شخص ایک وضو سے متعدد نمازیں ادا کر لے تو یہ مکروہ عمل نہیں، بلکہ شریعت کی رو سے یہ عمل بھی جائز و مباح ہے۔
صحیح ابن خزیمہ شرح از محمد فاروق رفیع، حدیث/صفحہ نمبر: 15