الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    

1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:



سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
19. باب فِي الْجَهْمِيَّةِ
19. باب: جہمیہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4723
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، أخبرنا الْوَلِيدُ بْنُ أَبِي ثَوْرٍ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمِيرَةَ، عَنْ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، قَالَ:" كُنْتُ فِي الْبَطْحَاءِ فِي عِصَابَةٍ فِيهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَرَّتْ بِهِمْ سَحَابَةٌ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: مَا تُسَمُّونَ هَذِهِ؟ , قَالُوا: السَّحَابَ، قَالَ: وَالْمُزْنَ , قَالُوا: وَالْمُزْنَ، قَالَ: وَالْعَنَانَ، قَالُوا: وَالْعَنَانَ , قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ أُتْقِنْ الْعَنَانَ جَيِّدًا، قَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَا بُعْدُ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قَالَ: إِنَّ بُعْدَ مَا بَيْنَهُمَا: إِمَّا وَاحِدَةٌ، أَوِ اثْنَتَانِ، أَوْ ثَلَاثٌ وَسَبْعُونَ سَنَةً، ثُمَّ السَّمَاءُ فَوْقَهَا كَذَلِكَ حَتَّى عَدَّ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ، ثُمَّ فَوْقَ السَّابِعَةِ بَحْرٌ بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ فَوْقَ ذَلِكَ ثَمَانِيَةُ أَوْعَالٍ بَيْنَ أَظْلَافِهِمْ وَرُكَبِهِمْ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ عَلَى ظُهُورِهِمُ الْعَرْشُ مَا بَيْنَ أَسْفَلِهِ وَأَعْلَاهُ مِثْلُ مَا بَيْنَ سَمَاءٍ إِلَى سَمَاءٍ، ثُمَّ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى فَوْقَ ذَلِكَ".
عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں ایک جماعت کے ساتھ تھا، جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے، اتنے میں بادل کا ایک ٹکڑا ان کے پاس سے گزرا تو آپ نے اس کی طرف دیکھ کر پوچھا: تم اسے کیا نام دیتے ہو؟ لوگوں نے عرض کیا: «سحاب» (بادل)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «مزن» بھی لوگوں نے کہا: ہاں «مزن» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور «عنان» بھی لوگوں نے عرض کیا: اور «عنان» بھی، (ابوداؤد کہتے ہیں: «عنان» کو میں اچھی طرح ضبط نہ کر سکا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ آسمان اور زمین کے درمیان کتنی دوری ہے؟ لوگوں نے عرض کیا: ہمیں نہیں معلوم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان اکہتر یا بہتر یا تہتر سال کی مسافت ہے، پھر اسی طرح اس کے اوپر آسمان ہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات آسمان گنائے پھر ساتویں کے اوپر ایک سمندر ہے جس کی سطح اور تہہ میں اتنی دوری ہے جتنی کہ ایک آسمان اور دوسرے آسمان کے درمیان ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ جنگلی بکرے ہیں جن کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی لمبائی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان تک کی دوری ہے، پھر ان کی پشتوں پر عرش ہے، جس کے نچلے حصہ اور اوپری حصہ کے درمیان کی مسافت اتنی ہے جتنی ایک آسمان سے دوسرے آسمان کی، پھر اس کے اوپر اللہ تعالیٰ ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4723]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/تفسیر الحاقة 67 (3320)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 13 (193)، (تحفة الأشراف: 5124)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/206، 207) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبداللہ بن عمیرہ لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: یعنی فرشتے ان کی شکل میں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (3320) ابن ماجه (193)
سماك بن حرب اختلط كما تقدم بالإشارة (2238) ولا نعرف تحديثه به قبل اختلاطه و عبد اللّٰه بن عميرة لا يعرف له سماع من الأحنف كما قال البخاري رحمه اﷲ (التاريخ الكبير 159/5)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 165

   جامع الترمذيهل تدرون ما اسم هذه قالوا نعم هذا السحاب فقال رسول الله والمزن قالوا والمزن قال رسول الله والعنان قالوا والعنان ثم قال لهم رسول الله هل تدرون كم بعد ما بين السماء والأرض فقالوا لا والله ما ندري قال
   سنن أبي داودما تسمون هذه قالوا السحاب قال والمزن قالوا والمزن قال والعنان قالوا والعنان قال أبو داود لم أتقن العنان جيدا قال هل تدرون ما بعد ما بين السماء والأرض قالوا لا ندري قال إن بعد ما بينهما إما واحدة أو اثنتان أو ثلاث وسبعون سنة ثم السماء فوقها كذلك حتى عد سبع
   سنن ابن ماجهما تسمون هذه قالوا السحاب قال والمزن قالوا والمزن قال والعنان قال أبو بكر قالوا والعنان قال كم ترون بينكم وبين السماء قالوا لا ندري قال فإن بينكم وبينها إما واحدا أو اثنين أو ثلاثا وسبعين سنة والسماء فوقها كذلك حتى عد سبع سماوات ثم فوق السماء السابعة بحر